Maktaba Wahhabi

269 - 933
اور دوسری قراءت بصیغہ واحد مذکر غائب ہونے کی وجہ سے مفہوم یہ نکلے گا ’’وہ اللہ تجھے پاکباز لڑکا عطا کرے گا۔‘‘اگرچہ واحد متکلم والی قراءت میں فرشتے کی طرف نسبت مجازی ہے ممکن ہے کوئی باطل عقیدہ شخص اس سے غلط مفہوم اخذ کر لیتا کہ اگر فرشتہ مریم کوبیٹا عطا کر سکتا ہے تو کیا آج کے بزرگ یا اولیاء اللہ کسی کو بیٹا نہیں دے سکتے؟مگر دوسری قراءت لانے سے باطل عقیدہ لوگوں کاردہو گیا کہ اولادکا عطا کیا جانا اللہ کے حکم سے ہوتاہے ۔ ۳۔کچھ اختلافات لانے کا مقصدصرف اعجازِ قرآنی کو واضح کرنا ہے۔ گویا کہ لغات مختلفہ نزول کے ساتھ ساتھ دیگر کئی طرح کے اختلافات کا مقصدِنزول اضافی فوائد کا حامل ہے۔ (والحمد اللّٰہ علی ذلک) ہر کلمہ میں سات وجوہ۔ ایک اِشکال کچھ لوگوں کویہ غلط فہمی لگ گئی ہے کہ شاید ہر کلمہ میں سات وجوہ ہوتی ہیں یاد رہے کہ سبعۃ أحرف کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ ہر کلمہ سات طرح پڑھا جاتا ہے اگر سبعہ کی تشریح وتوضیح جو ہم بیان کر چکے ہیں اس کو سامنے رکھا جائے تو سبعۃ أحرف کی وضاحت میں اشکال پیدا نہیں ہو سکتا۔ اس سلسلہ میں امام ابو عبید قاسم بن سلام کبار تابعی کاقول ان شاء اللہ کافی ہے۔ فرماتے ہیں : ’’ولیس معنی تلک السبعۃ أن یکون فی حرفٍ واحدٍ یقرأ علی سبعۃ أحرفٍ ،ہذا شیئٌ غیرُ موجودٍ لکنہ عندنا أنہ نزل علی سبع لغات متفرقۃٌ فی جمیع القرآن من لغات العرب‘‘ ’’سبعۃ أحرف کے یہ معنی نہیں ہیں کہ سات وجوہ ایک کلمہ میں پائی جاتی ہیں بلکہ وہ سات لغات متفرق طور پرپورے قرآن میں موجودہیں اور یہ سات لغات عرب کی لغات سے ہیں ۔‘‘ [فضائل القرآن:۳۳۹] لہٰذا اگر کوئی اس کا دعویدار ہے تو وہ غلطی پر ہے اس کے پاس اس کی ادنی سی دلیل بھی نہیں ۔ ہمارے ہاں سبعۃ أحرف کا کُل موجود ہے یا بعض؟ قرآن مجید کے آغاز سے انتہاء تک مختلف احکامات نازل ہوتے رہے اورکچھ منسوخ کئے جاتے رہے اسی طرح عرضۂ اخیرمیں غیر فصیح وجوہ کو منسوخ کیا گیا اور صرف فصیح وجوہ کوباقی رکھا گیا ۔جیسے کچھ قبائل حَتّٰی کو عَتّٰی اور تَعْلَمُوْنَ کو تِعْلَمُوْنَ پڑھتے تھے ۔ مزید وضاحت سبعۃ أحرف کا کل موجود یا بعض اس بارہ میں علماء دو حصوں میں تقسیم ہیں ۔ بعض کا کہنا ہے کہ سبعہ احرف کا کل موجود ہے اور بعض کہتے ہیں کہ سبعہ احرف کا کل موجود نہیں بلکہ بعض ہے۔ ان دونوں باتوں میں بظاہر تضاد وتناقض کی شکل نظر آرہی ہے لیکن فی الحقیقت ایسا نہیں ۔ اس بات کو اگر اسی طرح سمجھ لیا جائے تو تضاد اور اشکال حل ہو جاتا ہے کہ سبعہ احرف سے مراد سبعہ اوجہ یا سبعہ لغات یا سبعہ قراءات ہیں تو کوئی شک نہیں کہ یہ سبعہ لغات یا اوجہ یا قراءات اب بھی ساتوں کی ساتوں قر آن میں موجود ہیں ۔ البتہ ساتوں انواع میں سے ہر نوع کے تحت واقع ہونے والا جمیع اختلاف اس وقت موجود نہیں ، وجہ واضح ہے کہ بہت سارا
Flag Counter