حدیث سبعہ اَحرف صحابہ کے ہاں بھی متواتر تھی امام ابویعلی رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں نقل کیاے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے زمانہ میں منبر پر کھڑے ہوکرصحابہ کرام سے پوچھا میں خدا کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ جس نے یہ الفاظ: ’’إن ہذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف کلہاشاف کاف ‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے ہیں وہ کھڑا ہو جائے ، اس پر لوگوں کی اتنی بڑی تعداد کھڑی ہو گئی کہ ان کو شمار کرنا ناممکن ہو گیا آخر میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اس پر گواہی دی۔ [مسند أبی یعلی، مسند عثمان:۹] گویا کہ کثیر تعداد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی تھی اس لحاظ سے یہ ان کے ہاں تواتر کا درجہ رکھتی ہے۔ لہٰذاس حدیث میں لفظی ومعنوی دونوں طرح تواتر موجود ہے۔ اَحادیث سبعہ احرف سے ثابت شدہ مسائل مذکورہ اَحادیث سے اِ ن مسائل کی وضاحت ہوتی ہے: مسائل دلیل حوالہ ٭ اختلاف قراءت منزل من اللہ ہے إن ہذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف حدیث نمبر۱ ٭ قراءات بحکم الٰہی نازل ہوئیں إن اللّٰہ یأمرک أن تقرأ أمتک القرآن حدیث نمبر۶ علی سبعۃ أحرف ٭ حروف اور قراءت ایک ہی چیز کے قال عمر إنی سمعت ہذا یقرأ علی دو مختلف نام ہیں حرف کثیرۃ فقراالقراءۃ التی سمعتہ حدیث نمبر۱ ٭ سبعۃ احرف سے مراد تعدد نہیں بلکہ معین عدد مراد ہے۔ حدیث ابی بن کعب رضی اللہ عنہ حدیث نمبر۲ ٭صحابہ کرام کا اختلاف نطق اورادائیگی میں تھا نہ کہ تغیر احکام میں حدیث عمر رضی اللہ عنہ و ہشام رضی اللہ عنہ حدیث نمبر۱ ٭آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو مختلف تلفظ کے ساتھ قرآن پڑھایا حدیث نمبر۱ حدیث نمبر۱،۲ ٭ قرآن کی صحت اورحفاظت کے میں صحابہ نہایت بیدار مغز تھے اَحادیث مخاصمات صحابہ حدیث نمبر۱،۲ ٭ صحابہ کرام قرآن مجید کو نہایت غو روفکر ، تدبر اور شوق سے سنتے تھے فقال عمر فاستمعت لہ حدیث نمبر۱ ٭ تنوع قراءات میں آسانی ہے۔ فاقرء و ماتیسر منہ حدیث نمبر۱، ۲، ۳ ٭ قرآن کو کئی طرح کے تلفظ سے پڑھنا |