Maktaba Wahhabi

247 - 933
حرف ولغت کی پابندی میں زیادہ مشقت کا سامنا ہوتا لہٰذا سبعہ لغات واحرف کی اجازت دی گئی ۔ اسی طرح سن رسیدہ مردوں عورتوں اورصغیر السن بچوں بچیوں کے لئے بھی ایک لغت کی پابندی کی صورت میں دشواری دو چند ہو جاتی اس وجہ سے بھی صغیر وکبیر عرب امیین کی سہولت کے لئے ان کی لغات کے اختلاف وتفاوت کی رعایت کو ملحوظ رکھتے ہوئے سبعہ احرف ولغات عربیہ متعددہ مختلفہ کی اجازت دے دی گئی جس سے یہ غرض مقصود بدرجۂ اتم پوری ہوگئی کہ کم سے کم عرصے میں روئے زمین پر قرآنی قانون نافذ وشائع ہوکر فساد کا قلع وقمع ہوجائے۔ ابومحمد عبد اللہ بن قتیبہ رحمہ اللہ اپنی’’کتاب المشکل‘‘ میں کہتے ہیں : ’’حق تعالیٰ نے آسانی عطا کرنے کے لئے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ اپنی امت کو ان کی زبان اور عادت(ولغت)کے موافق الفاظ میں قرآن پڑھائیں چنانچہ ۱۔ ہذیل حتّٰی کے بجائے عتّٰی بولتے ہیں ۔ ۲۔ اسدی تِْعلَمُوْنَ ،تِعلَمُ ،وَتِسْوَدُّ وُجُوْہٌ اورألَمْ إِعْہَدْ إِلَیْکُمْ میں علامت مضارع کوکسرہ سے ادا کرتے تھے ۔ ۳۔ بنی تمیم یُؤمِنُوْنَ ،شِئْتَ ،کَدَأب وغیرہ میں ہمزہ پڑھتے تھے۔ ۴۔ اور قریش ابدال کرتے تھے۔ ۵۔ بعض عرب قِیْلَ لَہُمْ اورغِیْضَ الْمَآئُ میں کسرہ کا ضمہ سے ۶۔ اوربِضَاعَتُنَا رُدَّت میں را کے ضمہ کاکسرہ سے اشمام کرتے تھے۔ ۷۔ اور مَالَکَ لَا تَأمَنَّا میں ادغام اور ضمہ کااشمام کرتے تھے۔ ۸۔ بعض عرب علیہم، فیہم بضمۂ ہا ۹۔ اوربعض علیہمو، منہمو صلۂ ضمہ سے پڑھتے تھے۔ ۱۰۔ بعض قد أفلح ،قل أوحی، خلوا إلی میں نقل کرتے تھے۔ ۱۱۔ بعض حضرات موسی، عیسی، اور الدنیِا اما لہ محضہ سے ۱۲۔ اوربعض تقلیل(چھوٹے امالے) سے پڑھتے تھے ۱۳۔ بعض عرب خبیرا اوربصیرا کو ترقیق را سے ۱۴۔ اوربعض الصّلوٰۃ اورالطلاق کو لام کی تفخیم سے پڑھتے تھے۔ ابن قتیبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں اگر ان حضرات میں سے کوئی گروہ یہ چاہتا کہ وہ اپنے لغت کو، اپنی بچپن او رجوانی اور کبر سنی کی پڑی ہوئی عادت کو چھوڑ دے اورکوئی دوسرا لغت اختیار کرے تو اس میں اس کو بڑی دشواری پیش آتی اور انتہائی محنت اٹھانی پڑتی اورعرصے تک مشق کرنے اورزبان کو مسخر کرنے اورعادت کو ترک کرنے کے بعد یہ ممکن ہوتا اس لیے حق سبحانہ وتعالیٰ نے جس طرح اس امت کو’دین کے احکام ‘ میں آسانی دی تھی اسی طرح اپنے لطف وانعام سے قرآن کے لغات اور اس کی حرکات وسکنات میں بھی وسعت اورمتعدد طرق سے پڑھنے کی اجازت عطا فرما دی۔‘‘ [النشر الکبیر:۱/۲۲،۲۳] علامہ بدرالدین زرکشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’سبعہ احرف پر انزال قرآن کی اَجَلَّ حکمت اور اَہَمَّ غرض یہ ہے کہ تلاوت ِ قرآن کی بابت عرب پر تیسیر وآسانی پیدا
Flag Counter