Maktaba Wahhabi

209 - 933
شروع کردی اور کافی دیر تک دعا کرتے رہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بڑی عقیدت رکھتے تھے اور جب بھی کسی صحابی کا نام لیتے تو بہت ہی عقیدت سے لیتے۔ فرمانے لگے کہ قاری ادریس آج آپ نے میرا بوجھ ہلکا کردیا۔ حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ مستجاب الدعوات تھے۔ حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ نے دعا کی تھی کہ اے اللہ مجھے مدینہ طیبہ میں موت نصیب ہو اور میرا جنازہ مسجد نبوی میں پڑھا جائے اور جنت البقیع میں دفن کیا جاؤں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی تمام دعاؤں کو قبول فرمالیا۔ طریقہ امتحان راقم الحروف نے خود شیخ القراء قاری ادریس العاصم مدظلہ سے سنا کہ جہاں حضرت کے پڑھانے کا انداز بڑا عام فہم تھا، طلبا بہت جلد سبق سمجھ جایا کرتے تھے وہاں حضرت کا امتحان لینے کا انداز بڑا عمدہ تھا ۔ فرماتے ہیں کہ میں نے خود حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ کو سبعہ کا امتحان دیا۔ حضرت قاری صاحب نے شاطبیہ میں سے چار پانچ جگہ سے اشعار کا ترجمہ پوچھا اور تین چار جگہ سے عقیلہ کے اشعار کا ترجمہ اور تشریح پوچھی اور پانچ آیتوں کا اجراء جمع الجمع میں سنا۔ وفات آپ مدینہ طیبہ میں ۲۴/اپریل ۱۹۹۴ء ہفتہ کے دن اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ اِنَّا اللّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ اور آپ کا جنازہ مسجد نبوی میں پڑھایا گیا اور آپ کو جنت البقیع میں ہی دفن کیا گیا۔ ۵۔ شیخ القراء حضرت قاری عبد الوہاب مکی رحمہ اللہ نام و نسب آپ کا نام عبد الوہاب اور والد کا نام شیخ عبد اللطیف تھا آپ بنو زہرہ کی شاخ قبیلہ عوف سے تعلق رکھتے تھے۔ ولادت ۲۹/ دسمبر ۱۹۲۷ء کو بیت عوف محلہ شامیہ مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ حصولِ تعلیم آپ رحمہ اللہ نے مدرستہ الفلاح مکہ مکرمہ ہی میں تعلیم حاصل کی۔ قراءات سبعہ عشرہ کی تکمیل شیخ احمد عبد الرزاق الحجازی رحمہ اللہ رئیس القرآن المقرئین فی المملکتہ السعودیہ سے۱۳۵۵ھ میں کی۔ آپ نے شیخ عبد الغفور مکاوی رحمہ اللہ سے بھی پڑھا بلکہ یہ آپ کے بنیادی اَساتذہ میں سے ہیں ۔دینی علوم کی تحصیل باب العمرہ،جو مدرسہ شرعیہ ہے، میں کی۔ اَساتذہ میں شیخ عبد الحمید الخطیب رحمہ اللہ ، شیخ عبد المحسن رحمہ اللہ ، عمر حمدان رحمہ اللہ ، شیخ عبد الملک المراد رحمہ اللہ اور عبد القاہر السمع رحمہ اللہ خطیب حرم شامل ہیں ۔ فراغت ۱۳۵۹ھ میں ہوئی۔۱۹۴۶/۱۹۴۷ء ء میں سعودیہ سے بمبئی آتے
Flag Counter