Maktaba Wahhabi

202 - 933
۵۔ حکیم نور الدین رحمہ اللہ ۶۔ حضرت قاری عبد اللہ مراد آبادی رحمہ اللہ عجز و اِنکساری کا بے مثال مظاہرہ آپ جب دار العلوم دیوبندکے صد سالہ پروگرام میں شرکت کے تشریف لے جارہے تھے۔ گاڑی ابھی لاہور ریلوے اسٹیشن سے روانہ نہیں ہوئی تھی کہ اسی اثناء میں قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ تشریف لائے اور حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ کی سیٹوں کے بالمقابل سیٹ پر تشریف فرما ہوگئے۔ حضرت قاری اسماعیل رحمہ اللہ کی نظر ان پر پڑھی اور ان کی نظر حضرت قاری اسماعیل رحمہ اللہ پر پڑی۔ اگلے ہی لمحے میں حضرت قاری اسماعیل صاحب رحمہ اللہ اپنی پیرانہ سالی کے باوجود ان کے پاس گئے اور ان سے مصافحہ اور معانقہ کیا اور ہر طرح کے حجابات کو توڑتے ہوئے یوں فرمایا قاری صاحب السلام علیکم، اور اس وقت اس مقولے کا معنی بخوبی سمجھ میں آیا کہ، مَنْ تَوَاضَعَ اللّٰہ رَفَعَہُ اللّٰہ شاگرد حضرت قاری صاحب کے کثیر تعداد میں شاگرد ہیں ان میں سے چند ایک مشہور قراء کے نام درج ذیل ہیں : ۱۔ حضرت قاری محمد شریف رحمہ اللہ ۲۔ قاری عبد القوی ۳۔ قاری احمد دین ۴۔ قاری نور محمد ۵۔ حضرت قاری صاحب کے بیٹے حافظ قاری محمد ارشاد اللہ ۶۔ حضرت قاری صاحب کے بیٹے حافظ قاری محمد فدا اللہ الکندوی ۷۔ حضرت قاری صاحب کے بیٹے حافظ قاری پروفیسر محمد امداد اللہ ۸۔ مولانا قاری عبد المجید بھاکری ۹۔ حافظ قاری عبد المتین ۱۰۔ مولانا قاری محمد عطاء اللہ ۱۱۔ قاری سید مقبول شاہ تصنیفی خدمات ۱۔ تفہیم التجوید ۲۔ تفہیم الوقوف ۳۔ الأقوال الامدادیۃ علی مقدمۃ الجزریۃ ۴۔ أحسن الأقوال علی تحفۃ الأطفال ۵۔ قواعد التجوید علی أسلوب الجدید ۶۔ قاعدۃ الصبیان ۷۔ حروف القرآن وفات: حضرت قاری اسماعیل رحمہ اللہ ۲۴/ فروری۱۹۸۱ء کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔اِنَّا اللّٰہ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ آپ کی نماز جنازہ حضرت مولانا عبد الرحمن اشرفی نے پڑھائی۔ آبائی گاؤں کنڈہ موڑ تحصیل و ضلع صوابی کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔
Flag Counter