جان آفرین کے سپرد کر دی۔ لیکن اس عالم میں بھی ہر ایک کو اپنے دوسرے بھائی کا خیال اپنی نسبت سے زیادہ رہا۔ طبقاتی تفاوت کو دور کرنے کے لیے اسلام نے کئی طریقے اختیار کیے ہیں۔ بڑے بڑے عوامل ' زكاة اور میراث جیسے فرائض ہیں لیکن ان کا تعلق محض انفرادی نہیں بلکہ اسلامی حکومت سے بھی ہے۔ جبکہ زیر نظر مضموں انفرادی حثیت رکھتا ہے اور نتائج کے لحاظ سے نہایت مفید اور موثر ! جہاں معاشرے میں ایثار اور ایک دوسرے کا احساس ہوگا وہاں مروت ' ہمدردی' تشکر اور اخوت جیسے اخلاق جلیلہ کو فروغ ملے گا اور قومی یک جہتی کی راہ ہموار ہو کر ملک و ملت بنیان مرصوص کی مثال بن جائے گا۔ لیکن جب اسلامی اقدار کی ایک ایک کرکے مٹی پلید کی جانے لگی تو سادگی اور کفایت شعباری کی جگہ میعار زندگی کو بلند کرنے کا جنوں ہر چھوٹے بڑے کے ذہن میں کلبلانے لگا حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کا وہ ارشاد پورا ہوا کہ معاشرہ میں جب ایک برائی جنم لیتی ہے تو ایک اچھائی اٹھا لی جاتی ہے۔ امیروں نے اپنا میعار زندگی بلند کیا کہ طعیش کا سامان آہستہ آہستہ ضروریات زندگی میں شامل کر لیا اور پھر اشیائے ضروریات بڑھیا سے بڑھیا معیار کی حاصل کی جانے لگیں۔ اخراجات کے اس اضافے کو انہوں نے غریبوں کی مدد سے ہاتھ کھینچ کر استحصال سے سمگلنگ' ملاوٹ اور ہیرہ پھیری سے پورا کرنا شروع کیا۔ ایک دوسرا طبقہ جو دفتری کارروائی سے تعلق رکھتا تھا۔ وہاں رشوت کا بازار گرم ہوا' غنڈہ عناصر نے لوٹ کھسوٹ' چوری اور ڈاکہ کو اپنا شعار بنا لیا۔ اب بھلا غریب طبقہ اس تقابل و تفاخر کی دوڑ میں کیسے پیچھے رہ سکتا تھا۔ وہاں یہ کام پوری بددیانتی' ن دہندگی اور کئی طریقہ کے مکروفریب سے |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |