صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خیرات کا حکم دیتے تھے تو اس وقت ہماری یہ حالت تھی کہ کوئی ہم میں سے مزدوری کرکے ایک مُد (اناج یا کھجور)لے آتا اور آج تو ہم میں ایسے بھی ہیں جن کے پاس لاکھ درہم موجود ہیں ۔اس سے ان کا اشارہ اپنی ذات کی طرف تھا۔ (بخاری کتاب التفسیر باب قوله الذین یلمزون المطوعین۔۔۔) آسودگی کا دور مسلمانوںمیں آسودگی کا آغاز فتح خیبر سے شروع ہوا بتدریج بڑھتا رہا تا آنکہ دور عثمان رضی اللہ عنہ کے آخر تک مسلم معاشرہ کی حالت میں کافی تندیلی آگئی جس کی مندرجہ ذیل دو وجوہ تھیں۔ ۱۔افراط زر: دور فاروقی میں بہت زیادہ فتوحات ہوئیں اور اطراف واکناف سے جزیہ اور انفال کی رقوم کثیر مقدار میں مدینہ پہنچنے لگیں اور یہ مقدار اس قدر زیادہ تھی کہ مسلمانوں کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی ۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بحرین کے گورنرتھے ۔وہ وہاں سے پانچ لاکھ درہم جزیہ کی رقم لیکر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے وہ خود روایت کرتے ہیں کہ: ’’میں نے کہا امیر المؤمنین! یہ جزیہ کا مال حاضر ہے‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا’’کتنا مال ہے؟‘‘ میں نے کہا ’’پانچ لاکھ درہم‘‘کہنے لگے ’’جانتے ہو پانچ لاکھ کتنا ہوتا ہے؟‘‘ میں نے کہا سو ہزار ،سو ہزارپانچ بار‘‘مگر آپ رضی اللہ عنہ نے کہا’’ معلوم ہوتا ہے کہ تم عالم غنودگی میں ہو۔اب آرام کرو کل صبح آنا۔‘‘ میں دوسرے دن گیا تو پھر وہی سوال کیا اور میں نے بھی |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |