تصنیف کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ’’ اے عبداللہ! (امام مالک رحمہ اللہ کی کنیت) اس وقت سطح زمین پر مجھ سے اور تم سے زیادہ کوئی عالم دین نہیں۔ میں تو خلافت کے بکھیڑوں میں الجھا ہوا ہوں۔ تم لوگوں کے لیے ایسی کتاب لکھو۔ جس سے وہ فائدہ اٹھائیں۔ نہ اس میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی نرمیاں ہوں اور نہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی سختیاں اور جو لوگوں کے لیے تصنیف و تالیف کی راہ کھول دے۔‘‘ حضرت امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ’’ قسم بخدا! مجھے ابوجعفر نے آج تصنیف کا فن سکھادیا۔‘‘ (مقدمہ ابن خلدون۔ ترجمہ اردو صفحہ نمبر41 صفحہ مطبوعہ نور محمد کراچی) تطبیق کی نئی صورتیں: ہمارے خیال میں عدم جواز مزارعت کی احادیث نہ تو منسوخ ہیں اور نہ ہی محض استحباب کے درجہ پر ہیں بلکہ ان دونوں طرح کی احادیث میں تضاد کی اصل وجہ حالات کا اختلاف ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ اس طرح کا ایک اختلافی مسئلہ یہ ہے کہ مس ذکر سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «من مس ذكره فلايصل حتىٰ يتوضا» رواه الخمسۃ ترجمہ: ’’جس شخص نے اپنے ذکر کو چھوا تو وہ وضو کئے بغیر نماز نہ پڑھے۔‘‘ اور طلق بن علی کی حدیث کے مطابق (جسے ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، احمد اور دارقطنی نے روایت کیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |