عباس رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ سخت تھے۔ چنانچہ احنف بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: ’’ میں قریش لوگون کی ایک جماعت میں بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں ایک شخص آیا جس کے بال سخت کپڑے موٹے جھوٹے اور سیدھی سادی شکل تھی۔ اس نے سلام کیا پھر کہنے لگا: ’’ ان کو خوشخبری سنا ایک پتھردوزخ کی آنچ میں سینکا جائے گا۔ وہ ان کی چھاتی پر رکھ دیا جائے گا اور ان کے مونڈھے کی اوپر والی ہڈی پر رکھا جائے گا تو چھاتی کےبھٹنی سے پار ہو جائےگا۔ اسی طرح وہ پتھر ڈھلکتا رہے گا۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے پیٹھ موڑی اور ایک ستون کے پاس جا بیٹھا۔ میں نے اس سے کہا۔’’ میں سمجھتا ہوں تمہاری یہ بات ان لوگوں کو ناگوارگزری ہے۔‘‘ وہ کہنے لگا۔’’ یہ لوگ تو بیوقوف ہیں۔ مجھ سے میرے جانی دوست نے کہا۔‘‘ میں نے پوچھا ’’ تمہارا جانی دوست کون ہے ؟ کہنے لگا’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ ابوذر! تو احد پہاڑ دیکھتا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا’’ جی ہاں‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔’’ میں نہیں چاہتا میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو۔ اگر ہو تو میں تین دینار کے علاوہ سب اللہ کی راہ میں خرچ کر ڈالوں ۔‘‘ اور یہ لوگ تو بے وقوف ہیں جو روپیہ اکٹھا کرتےہیں اور میں تو خدا کی قسم ! ان سے نہ تو دنیا کا کوئی سوال کروں گا نہ دین کی کوئی بات پوچھوں گا یہاں تک کہ اللہ سے مل جاؤں۔‘‘ (بخاری۔ کتاب الزکاۃ۔باب ماادی زکوتہ) 2۔ قرآن کا انداز بیان قرٖآن مجید نے جب بھی عمومی انداز سے مال و دولت کا ذکر کیا تو اسے مذموم |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |