بانٹ کر ختم کردوں۔" پھر فرمایا:"قیامت کے دن بہت مالدار ہی بہت نادار ہوں گے مگر جس نے بائیں سے آگے سے پیچھے سے ہر طرح خرچ کیا(جوڑ کر نہ رکھا)" پھر فرمایا:وَقَلِيلٌ مَا هُمْ یعنی "یعنی ایسے لوگ تھوڑے ہی ہوتے ہیں۔"(بخاری، کتاب الرقاق باب.......مثل احد ذھبا) 6۔ عمران بن حصین کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ » ترجمہ: "میں نے جنت میں جھانکا تو دیکھا کہ وہاں ان لوگوں کی کثرت ہے جو دنیا میں محتاج تھے۔" (صحیح بخاری باب فضل الفقر) 7: حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ: «عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِخَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ» (ترمذی۔ ابواب الزھد۔ باب ان فقراء.........) ترجمہ: ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ خدری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "محتاج مہاجرین دولت مند مہاجرین سے پانچ سو سال قبل جنت میں داخل ہوں گے۔" اسوہ حسنہ 1: ان ارشادات کے بعد اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی کا جائزہ لیجیے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے کسی حصے میں ضرورت سے زائد مال کو اپنے |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |