لمبے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم آپس میں اپنے ہاتھوں کی پیمائش کرکے دیکھتی تھیں کہ کس کے ہاتھ سب سے لمبے ہیں۔ حالانکہ حقیقتاً حضرت زینب ہم میں سے لمبے ہاتھوں والی نکلیں کیونکہ وہ سب سے زیادہ صدقہ و خیرات کیا کرتی تھیں (اور وہی سب سے پہلے 21ھ میں فوت ہوئیں)۔‘‘ اب دیکھیئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جو حضرت زینب کو سب سے مخیر بتا رہی ہیں، ان کی داد و دہش کا حال بھی سن لیجئے کہ ایک دفعہ آپ کے پاس بہت سا گوشت آیا جو آپ رضی اللہ عنہ نے سارے کا سارا تقسیم کردیا اور اپنے لیے کچھ بھی نہ رکھا۔ جب کھانے پکانے کا وقت آیا تو لونڈی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا ’’ کچھ اپنے لیے بھی گوشت رکھ لیا ہوتا۔‘‘ فرمایا’’ تم بروقت یاد کرا دیتیں تو رکھ لیتی۔‘‘ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کوامہات المؤمنین رضی اللہ عنہن سے بہت عقیدت تھی اور آپ رضی اللہ عنہ ہر سال ان کی خدمت میں ہدیہ پیش کرتے رہتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہر سال دس ہزار درہم مجھے دیا کرتےتھے۔ اور میں یہ ساری رقم اللہ کی راہ میں تقسیم کردیا کرتی تھی۔ (طبقات ج2 صفحہ152) خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت خلفائے راشدین میں صرف خلیفہ ثالث حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بن عفان دولت مند تھے۔ جن چار دولت مند صحابہ رضی اللہ عنہم کا ہم نے ذکر کیا ہے ان میں آپ رضی اللہ عنہ کا ذکر چوتھے یعنی آخری نمبرپر آیا ہے۔آپ رضی اللہ عنہ |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |