نہیں آتی تو اسے ایسی زمین کی ملکیت ہی سے دست بردار ہوجانا چاہیے۔ خواہ وہ اسے فروخت کردے۔[1]یا ہدیۃً کسی مسلمان بھائی کو دیدے۔ بصورت دیگر حکومت کو یہ حق حاصل ہے ک ایسی زمین مالک زمین ( جسے حکومت نے زمین عطا کی) سے زبردستی واپس لے لے۔ ایک اہم سوال؟ اس مسئلہ پر ایک اور پہلو سے بھی غور کرنا ضروری ہے۔ یہ تو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ عہدنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، صدیقی، فاروقی، عثمانی میں بٹائی کا سلسلہ بھی چل رہا تھا اور زمین کو کرایہ پر دینے کا بھی۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں یہ عدم جواز مزارعت کا مسئلہ یک لخت کیوں اٹھ کھڑا ہوا؟ اور اٹھا بھی اس شدت سے کہ اکثر لوگ اس مسئلہ پرچہ میگوئیاں کرنے لگے حالانکہ احادیث بھی وہی تھیں جو صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی تھیں یا ایک آدھ واسطہ سے سنی تھیں۔ یہ جو رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ وغیرہم دور معاویہ رضی اللہ عنہ میں عدم جواز مزارعت کی حدیثیں سنانے لگے تھے۔ انہوں نے اس سے بیشتر دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم یا صدیقی رضی اللہ عنہ یا فاروقی رضی اللہ عنہ یا عثمانی رضی اللہ عنہ میں ہی کیوں نہ یہ حدیثیں نشر کیں؟ جہاں تک میں نے اس مسئلہ پر غور کیا ہے مجھے یہی معلوم ہوا کہ عہد |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |