اپنے مسلمان بھائی کو زمین کاشت کے لیے دے دے اور کرایہ یا حصہ کچھ بھی نہ لے۔ 3۔ اگر مالک زمین بھی حاجت مند اور مفلس ہو اور کاشت کار بھی یا اس کے برعکس مالک زمین بھی کھاتا پیتا آدمی ہے اور کاشت کار بھی، تو اس صورت میں استحباب یہ ہے کہ کاشت کار کو زمین مفت دی جائے۔ اگر مالک زمین ایسا نہ کر سکے اور بٹائی یا کرایہ وصول کرنا چاہے تو بھی جائز ہے۔ 4۔ اگر کوئی شخص اپنی زمین خود کاشت نہیں کر سکتا اور دوسرے کو بھی مفت برائے کاشت نہیں دیتا۔ اس کی وجہ خواہ یہ ہو کہ وہ اپنے آپ میں اتنا ایثار کا جذبہ نہ رکھتا ہو یا کاشت کار کے زمین پر قبضہ جما بیٹھنے کا خطرہ ہو یا کوئی اور وجہ ہو تو پھر احادیث میں تیسری صورت کی دو شکلیں بیان کی گئی ہیں: الف۔ فَلیُمسِك اَرضَه۔ (بخاری۔ مسلم) یعنی مالک زمین اپنی زمین کو پڑا رہنے دے اس پڑا رہنے دینے میں بھی زمین میں کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا مثلاً گھاس ، جھاڑیاں ، جڑی بوٹیاں اور ایندھن یا درخت وغیرہ۔ ان کا بھی انسانوں یا حیوانوں کو فائدہ پہنچے گا اور اگر مالک زمین کو کچھ نقد وصول نہیں ہوتا تو کم از کم اس کی طرف سے صدقہ ضرور شمار ہوگا۔ علاوہ ازیں ایسی پڑی ہوئی زمین اگلے سال زیادہ فصل اگانے کے قابل بن جائے گی۔ ب۔ (فَلیَدَعھَا) (مسلم۔ کتاب البیوع۔ باب کراء الارض) یعنی مالک زمین اس زمین کو چھوڑ دے یا بالفاظ دیگر ایسی زمین سے دستبردار ہو جائے جس کی صورت ہمارے خیال میں مناسب یہ معلوم ہوتی ہے کہ اگر تین سال تک زمین پڑی رہتی ہے اور اس کو آباد کرنے کی کوئی صورت اس کے سامنے |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |