عدم جواز مزارعت کی توجیہات توجیہ نمبر 1۔ ناجائز شرائط: خلافت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں جب عدم جواز مزارعت کا چرچا ہونے لگا تو لوگ صحیح صورت کی تحقیق کے لیے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دوسرے عدم جواز کے راویوں کی طرف رجوع کرنے لگے۔ رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پاس پہنچنے والوں میں حنظلہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ الزرقی اور رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چچا زاد بھائی اسید بن ظہیر ہیں۔ ان تینوں کی روایات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عدم جواز مزارعت کی وضاحت یہ فرمائی کہ اس زمانے میں یہ رواج تھا کہ مالک زمین نہروں اور کھالیوں کے کناروں کی زمین یا ایسی زمین جہاں پانی ازخود پہنچ جاتا تھا کی پیداوار اپنے لیے مخصوص کر لیتے تھے۔ علاوہ ازیں بعض مالک زمین یہ شرط بھی کر لیتے تھے کہ بھوسہ سارا ان کا ہوگا اور بعض دفعہ یہ شرط بھی ہوتی تھی کہ گانٹھیں یا گھنڈیاں (پہلی دفعہ گاہنے کے بعد سٹوں میں جو دانے بچ جاتے ہیں) مالک کی ہوں گی۔ یہ شرط سب ایسی ہی تھیں جن سے کسی ایک فریق کا فائدہ یا دوسرے کا نقصان یقینی ہو جاتا تھا۔ چونکہ یہ دھوکے کی بیع تھی لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ رہا نقد کرایہ کی ادائیگی تو ایک روایت میں ہے کہ چاندی سے کرایہ کے تعین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع نہیں کیا۔(مسلم ۔ کتاب البیوع ۔ باب کراء الارض) اور دوسری روایت میں ہے کہ ان دنوں سونے یا چاندی سے زمین کے کرایہ |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |