بھی ہے جنہیں خود حکومت نے بعض افراد کو عطا کیا ہے ۔درج ذیل حدیث میں دونوں صورتوں میں زمین کو واپس لینے کی صراحت موجود ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عادی الارض للہ وللرسول ثم لکم من بعد فمن احیار ارضا میتۃ فی لہ ولیس لمحتجر حق بدثلث سنین‘‘ (فقہ السنہ ج3صفحہ 171) ترجمہ: ’’ بنجر زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے پھر اس کے بعد وہ تمہارے لیے ہے۔ پس جو کوئی مردہ زمین آباد کرے وہ اسی کی ہے اور بےکار روک رکھنے کے لیے تین سال کے بعد کوئی حق نہیں ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ کو مکہ اور مدینہ کے درمیان عقیق نامی وادی میں ایک وسیع جاگیر عطا فرمائی تھی وہ اس سارے ٹکڑے کو آباد نہ کرسکے اور تین سال سے زائد مدت گزر گئی تا آنکہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا دور آگیا۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ جتنی زمین تمہاری قوت کاشت سے زیادہ ہے وہ ہمارے حوالے کردو تاکہ اسے مسلمانوں میں تقسیم کردیا جائے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کہنے لگے جو قطعہ زمین مجھے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا کیا ہے وہ آپ واپس کیسے لے سکتے ہیں؟ میں ہرگز واپس نہ کروں گا۔‘‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا’’ واللہ تجھے یہ کام کرنا پڑے گا۔‘‘ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے زائد زمین واپس لے کر اسے مسلمانوں میں بانٹ دیا۔(کتاب الخراج از یحیٰ بن آدم ۔طبع مصر صفحہ نمبر93 کنزالعمال مطبوعہ دکن ج 2صفحہ نمبر 191 بیہقی دکن ج6صفحہ نمبر 138) |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |