آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نہایت نامساعد حالات میں خلیفہ بننا پڑا تھا۔ اتفاق کی بات ہے کہ جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بننے کی آرزو رکھتے تھے اس وقت تو آپ رضی اللہ عنہ کی یہ آرزو بر نہ آئی اور جن حالات میں آپ رضی اللہ عنہ خلیفہ بننا قطعاً گوارہ نہ تھا ان حالات میں آپ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بننے پر مجبور کر دیا گیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کا سارا دور خلافت مسلمانوں میں آپ کی خانہ جنگی کی وجہ سے انتہائی بے چینی اور پریشانی میں گزرا ۔زہدوقناعت آپ کی طبیعت میں جس طرح رچا ہوا تھا اس کی وجہ سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ گروہ صوفیہ کے تمام سلسلے اپنا شجرہ نسب آپ سے ملانے کی کوشش کرتے ہیں۔ 4۔حضرت عمر بن عبدالعزیز (م 101 ھ) آپ رحمہ اللہ کا شمار خلفائے راشدین میں ہوتا ہے نیز آپ کو عمر ثانی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ آپ رحمہ اللہ نے ایک بار پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کی یادتازہ کردی تھی۔ آپ رحمہ اللہ بطور ولی عہد خلیفہ نامزد ہوئے تھے کیونکہ بنوامیہ میں موروثی خلافت رائج ہوچکی تھی۔ یہ بات آپ رضی اللہ عنہ کوسخت ناپسند تھی لہٰذا آپ رحمہ اللہ نے برسراقتدار آتے ہی سب سے پہلا کام یہ کیا کہ لوگوں کے اجتماع عام میں اعلان کردیا کہ ’’میں خلافت سے دستبردار ہوتا ہوں آپ لوگ جسے چاہیں خلیفہ منتخب کرسکتے ہیں۔‘‘ اس اعلان پر لوگوں نے بالاتفاق آپ رحمہ اللہ ہی کو خلیفہ منتخب کرلیا کیونکہ آپ رحمہ اللہ بہت بڑے عالم اور بلند کردار کے حامل تھے۔ خلافت سے پہلے آپ رحمہ اللہ ہر روز نیا اور قیمتی جوڑا تبدیل کرتے اور |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |