ہے۔ اس بحث پر فقہی اسلوب کی چھاپ نمایاں ہے جس سے کتاب دقیع تر ہو گئی ہے۔ اسلام تمام ایسے طریقے ممنوع قرار دیتا ہے جن کے ذریعے دولت اکثریت کے ہاتھوں سے نکل کر اقلیت کے ہاتھوں میں جمع ہو جاتی ہے۔ لیکن دوسری طرف ضرورت کے مطابق دولت حاصل کرنے کا راستہ کھلا ہے۔ اس کے باوجود اگر ضرورت سے زائد سرمایہ جمع ہو جائے تو اس کو دوبارہ ضرورت مندوں تک پہنچانے کا لازمی نظام بھی وضع کیا گیا ہے۔ (اَلْعَفْوَ) یعنی زائد از ضرورت کیا ہے اور اسے دوبارہ ضرورت مندوں تک کیسے پہنچایا جائے گا۔ اس پر حالیہ دورمیں سخت اختلاف موجود رہا ہے۔ اپنے اپنے مطلب کے لیے اکثر لوگوں نے غلط استدلال سے کام لینے میں حرج نہیں سمجھا۔ مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی علمی بحث سے حقیقت روشن ہو کر سامنے آگئی ہے۔ پچیدہ معاملات واضح ہوگئے ہیں اور وہ احکام جو لوگوں کی کج بحثی کی وجہ سے عام لوگوں کو متضاد نظر آنے لگے تھے ان کے اندر مکمل ہم آہنگی اور داخلی موافقت عیاں ہوئی ہے۔ کتاب کے نئے ایڈیشن میں کیلانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ایک مقالہ کا اضافہ کیا گیا ہے جو 1974 میں ترجمان الحدیث میں شائع ہوا تھا۔ اس میں سادگی اور کفایت شعاری کے ذریعے انسانی ضرورتوں کو جائز حدود میں رکھنے کی ضرورت اجاگر کی گئی ہے۔ جو وسیع تر انسانی فلاح کی بنیادی شرط ہے۔ کیلانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب پچیدہ معاشی مسئلے کی آسان ترین تفہیم کا قابل قدر نمونہ ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور ان کے لیے اس کو نجات کا سبب بنائے۔(آمین) پروفیسر محمد یحیٰ ایڈن کاٹیجز۔ لاہور کینٹ |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |