رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ۔ وہ کہتے تھے کہ: «كُنَّا أَكْثَرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مُزْدَرَعًا كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ بِالنَّاحِيَةِ مِنْهَا مُسَمًّى لِسَيِّدِ الْأَرْضِ قَالَ فَمِمَّا يُصَابُ ذَلِكَ وَتَسْلَمُ الْأَرْضُ وَمِمَّا يُصَابُ الْأَرْضُ وَيَسْلَمُ ذَلِكَ فَنُهِينَا وَأَمَّا الذَّهَبُ وَالْوَرِقُ فَلَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ»(بخاری۔ کتاب المزارعۃ۔ باب بلاعنوان) ترجمہ:"سب اہل مدینہ سے ہماری کھیتی زیادہ تھی اور ہم زمین اس شرط پر دیتے تھے کہ زمین کے فلاں حصے کی پیداوار ہم لیں گے تو کبھی ایسا ہوتا کہ اس حصے کی پیداوار خراب ہو جاتی اور باقی زمین کی اچھی رہتی اور کبھی ساری زمین خراب ہوجاتی اوراس حصے کی بچی رہتی۔ اسی وجہ سے ہمیں اس سے روکا گیا۔ رہا سونے چاندی(نقدی) کے عوض زمین دینا تو اس ان دنوں رواج ہی نہ تھا۔" (5) عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن سائب کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ رضی اللہ عنہ بن معقل کے پاس گئے اور ان سے بٹائی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: «زَعَمَ ثَابِتٌ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهٰی عَنِ الْمُزَارَعَةِ وَأَمَرَ بِالْمُؤَاجَرَةِ وَقَالَ لَا بَأْسَ بِهَا» (مسلم۔ ایضا) ترجمہ: "ثابت رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بٹائی سے تو منع کیا اور مواجرت (نقدی پر) دینے کا حکم فرمایا اور فرمایا " اس میں کچھ حرج نہیں" |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |