زمین کرایہ پر دینے سے منع کیا ہے۔" حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ "میں جانتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں زمین کرایہ پر دی جاتی تھی"۔ پھر عبداللہ ڈرے۔ ایسا نہ ہو کہ اس بات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نیا حکم دیا ہو جس کی انہیں خبر نہ ہوئی ہو تو انہوں نے زمین کرایہ پر دینا چھوڑ دیا۔(مسلم۔ ایضا) (2) حنظلہ زرقی کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ: "تمام انصار میں ہمارے یہاں محاقلہ زیادہ تھا۔ ہم یہ کہہ کر زمین کرایہ پر یہاں کی پیداوار ہم لیں گے اور یہاں کی تم لینا۔ پھر کبھی یہاں اگتا وہاں نہ اگتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو منع کیا اس سے لیکن چاندی کے بدل کرایہ پر دینا' تو اس سے منع نہیں کیا۔"(ایضا) (بخاری کتاب المزارعہ۔ مایکرہ من الشروحات)(3) حنظلہ بن قیس رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کراء الارض سے معلق پوچھا انہیں نے جواب دیا کہ:-((نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن کراء الارض قال فقلت ابا لذھب والورق قال اما بالذھب والورق فلا باس بہ ) ) (مسلم۔حوالہ ایضا۔باب کراء الارض بالذھب والفضة)ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کیا میں کہا"کیا سونے جاندی کی صورت میں بھی کرایہ پر دینا منع ہے؟" رافع رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا " سونے اور چاندی کے بدل تو کوئی ہرج نہیں۔"(4) حنظلہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بن قیس انصاری کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |