ایثار کے طور پر مسلمانوں کے لئے چھوڑ دی تھی۔ (طبری صفحہ 73) اس قدر داد و دہش کے باوجود بھی آپ نے تین لاکھ درہم نقد، ایک ہزار اونٹ اور بہت سی جائیداد غیرمنقولہ بھی چھوڑی۔ یہ ہیں وہ دلائل جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام میں ضرورت سے زائد دولت صرف جائز ہی نہیں بلکہ عین خیر و برکت ہے۔ ترکہ کو خود اللہ تعالیٰ نے خیر کہا ہے اور اس زائد دولت سے انسان اگر چاہے تو بہت سے فضائل اعمال بجا لا سکتا ہے۔ اکتناز دولت کے عدم جواز کے دلائل اب اس مسئلہ کا دوسرا رخ بھی ملاحظہ فرمائیے۔ جو حضرات فاضلہ دولت اپنے پاس رکھنے کو ناجائز سمجھتے ہیں، ان کے دلائل حسب ذیل ہیں۔ 1۔ آیہ اکتناز اور اختلاف صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم: فاضلہ دولت سے متعلق آیۃ اکتناز کی تشریح میں پہلے لکھا جا چکا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک زکوٰۃ ادا کر دینے کے بعد فاضلہ دولت پاس رکھنے میں چنداں مضائقہ نہیں۔ لیکن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آیت کے حکم کو عام قرار دیتے ہیں۔ یعنی ان کے خیال میں زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد بھی کسی کے پاس دولت جمع ہو جائے تو اس کا یہی حکم ہے کہ قیامت کے دن اس دولت کو تپا کر اہل دولت کو داغا جائے گا۔(دیکھیے تفسیر ابن کثیر، زیر آیت متعلقہ) اور حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس مسئلے میں حضرت عبداللہ بن |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |