وفات ہوئی تو اس وقت آپ پورے عرب کے سربراہ مملکت تھے۔لیکن حالت یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ ایک یہودی کے پاس رہن رکھی ہوئی تھی جس سے آپ نے گھر والوں کے لیے غلہ لیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ترکہ چھوڑا وہ اس طرح کے جنگی سامان اور سفید خچر پر مشتمل تھا اور جو چیز بھی آپ کے پاس تھی وہ صدقہ(مسلمانوں کا مال) تھی۔(بخاری۔کتاب الجہاد باب نفقۃ نساء النبی بعد وفاتہ) امہات المومنین کا کردار: واقعہ تخییر کے بعد امہات المومنین نے بھی وہی قناعت پسندی اور زہد اختیار کرلیا تھا جیسا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلوب تھا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے تو اس واقعہ سے بہت پہلے ساری دولت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ کردی تھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےبعثت سے پہلے ہی اللہ کی راہ میں خرچ کردیا تھا۔ باقی تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا پر واقعہ ایلاء کے بعد یہی رنگ غالب آگیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو مخاطب کرکے فرمایا: (اسرعکن لحاقابی اطولکن یدا قالت فکن یتطاولن ایتہن اطول یدا قالت فکانت اطولنا یدا زینب لانہا کانت تعمل بیدہا وتصدق) (مسلم۔کتاب الفضائل۔ باب فضائل زینب ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا) ترجمہ:’’ تم میں سے سب سے پہلے مجھے وہ ملے گی جس کے ہاتھ سب سے |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |