اکثر مسلمان فرض رکعات کے علاوہ سنتیں اور نوافل بھی ادا کرتے ہیں۔ کم ازکم رمضان میں نماز تراویح بھی ادا کرتے ہیں۔ جمعہ اور عیدین کا فرض نمازوں سے بھی زیادہ خیال رکھتے ہیں لیکن صدقات یا انفاق فی سبیل اللہ کا مسئلہ کچھ ایسا ہے کہ مسلمان بس فرضی زکوۃ پر کچھ اس طرح قناعت کرگیا ہے کہ اس درجہ سےآگے بڑھنے کا نام ہی نہیں لیتا۔ اسی وجہ سے طبقاتی تقسیم پیدا ہوجاتی ہے۔ ہمارے خیال میں دونوں فریق افراد وتفریط کا شکار ہیں تاہم چونکہ دونوں فریق اپنے دلائل کتاب وسنت اور تعامل امت سے پیش کرتے ہیں۔ لہٰذا ان دونوں کے دلائل کا موازنہ کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے۔ فاضلہ دولت یا اکتناز کے حق میں دلائل 1۔آیہ اکتناز اور حضرت عمررضی اللہ عنہ کا استفسار: درج ذیل آیات میں فاضلہ دولت رکھنے والوں کے لیے سخت وعید آئی ہےتاہم انہیں آیات سے فریقین اپنے اپنے حق میں دلیل اخذ کرتے ہیں لٰہذا ان آیات کو اس بحث کے دوران ہروقت مدنظر رکھنا چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ 34ۙ ۔ يَّوْمَ يُحْمٰي عَلَيْهَا فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰي بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوْبُهُمْ وَظُهُوْرُهُمْ ۭهٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ 35 (التوبہ:35:34) ترجمہ: ’’ اور لوگ سونا چاندی جمع کر رکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |