نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خبر دے دیجئے جس دن وہ خزانہ آتش ِ دوزخ میں تپایا جائے گا۔ پھر اس سے ان کی پیشانیوں، پہلوؤں اور پشتوں کو داغا جائے (اور کہا جائے گا: ) یہ ہے جسے تم اپنے لیے خزانہ بنا رہے تھے، سو اب تم اس خزانے کا مزہ چکھو۔ جب یہ آیات نازل ہوئیں تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس بات سے بہت پریشان ہوئے کہ ہر شخص کچھ نہ کچھ تو اپنی ضرورت سے زائد بچا کر رکھتا ہی ہے اور جو چیز بھی ضرورت سے زائد پاس موجود ہو، وہی کنز ہوتا ہے جس پر ایسی سخت وعید نازل ہوئی ہے۔ جب یہ چرچا ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتا ہوں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے پیچھے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بھی چلے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سوال پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے زکاۃ اسی لیے تو مقرر فرمائی ہے کہ باقی مال پاک ہوجائے (یعنی زکاۃ کے بعد مال کنز کی تعریف میں نہیں آتا) (تفسیر ابن کثیر، زیر ِ آیت محولہ بالا۔ بحوالہ مسند احمد) اسی مضمون سے ملتی جلتی ایک مختصر سی روایت صحیح بخاری میں اس طرح آئی ہے: «عن خالد بن أسلم قال: خرجنا مع عبدالله بن عمر، فقال: هذا قبل أن تنزل الزكاة، فلما أنزلت جعلها الله طهرا للأموال»(بخاری، کتاب التفسیر، زیر ِ آیت محولہ بالا) |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |