ہے تو اسے استعمال کیوں نہیں کرتے؟ یہ تو خدا کی ناشکری ہے کہ اس کی دی ہوئی نعمت کا بالکل مظاہرہ ہی نہ ہو۔‘‘ آج کل نمود و نمائش کے دلدادہ اور مسرفین اپنے اسراف کے حق میں مندرجہ بالا واقعہ ہی پیش کرتے ہیں۔ حالانکہ ایسے لوگ آج بھی معاشرہ میں موجود ہیں اور تقریبا ہرایک کو ان کا پتہ ہے۔ ایسے لوگ دوسری انتہا کو پہنچے ہوتے ہیں۔ اسلام میں ایسی رذالت اور بخل بھی گوارا نہیں۔ اسلام سادگی، صفائی اور کفایت شعاری کا ضرور حامی ہے لیکن بخل ایک گناہ عظیم ہے خواہ دوسروں کے حق میں ہویا ابنے حق میں۔ کفایت شعاری سےانسان میں وہ ایثار پیدا ہوتا ہے جس سے وہ اپنی ضرورت بھی پس پشت ڈال کر اپنے بھائی کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ اس صحابی کا کردار، جس کے حق میں یہ آیت﴿ وَيُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ](الحشر:9)سورۃ الحشر، نازل ہوئی، کتنا بلند تھا۔ جس نے رات کے وقت اپنے گھر میں موجود تمام سامان خورد نوش اپنے مہمان کے حوالے کرکےچراغ گل کردیا اور اندھیرے میں مہمان پر یوں ظاہر کیا جیسے وہ بھی اس کے ساتھ کھا رہا ہے۔ ادھر بیوی نے بچوں کو بہلا پھسلا کر بھوکا ہی سلادیا۔ اور اس سے بھی بڑھ کر میدان جنگ میں زخموں سے چور صحابہ کا وہ منظر ہے جبکہ نزع اورشدید پیاس کےعالم میں بھی پانی کا پیالہ اپنے دوسرے بھائی کو پیش کرنے کی تلقین کرتے رہے۔ پانی کا صرف ایک ہی پیالہ تھا۔ ایک بھائی نے دوسرے کو، دوسرے نےتیسرے کو پیش کرتے کرتے بالآخر سات صحابہ نے اپنی جان، |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |