آنکھیں چار ہوئیں تو تھر تھر کانپنے لگا۔ اب اسے یقین آیا کہ یہی عمر رضی اللہ عنہ ہیں جو مملکت اسلامیہ کے سربراہ ہیں جن کی ہیبت سے قیصر روم وہاں بیٹھا بھی کانپ اٹھتا ہے۔ لیکن سادگی کا یہ عالم ہے کہ 22لاکھ مربع میل کے وسیع و عریض رقبہ پر حکم چلانے والے خلیفہ کی قمیص میں 12پیوند لگے ہوئے ہیں اور تکیہ کا کام اپنے درہ سے چلا رہے ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں بیت المقدس پر چڑھائی ہوئی اور عیسائی محصورہوگئے۔ محاصرہ نے طول کھینچا تو عیسائیوں نے اسلامی سپہ سالار سے مطالبہ کیا کہ اسے اپنے خلیفہ کو بلاؤ ہم ان کے ساتھ معاہدہ کریں گے۔ اس مطالبہ پر آپ رضی اللہ عنہ اس سفر پر روانہ ہوگئے۔ سفر میں ایک اونٹ اور ایک غلام آپ کے ساتھ تھا۔ اونٹ پر باری باری سفر کرتے تھے۔ اتفاق کی بات کہ جب بیت المقدس پہنچے تو اپنی باری کے مطابق غلام اونٹ پر سوار تھا۔ اسی عالم میں شہر میں داخل ہوئے۔ عیسائیوں نے جب یہ منظر دیکھا کہ خلیفہ اونٹ کی مہار تھامے پیدل چلا آرہا ہے اور غلام اونٹ پر سوار ہے تو انہوں نے بغیر کسی بات چیت کے اطاعت قبول کر لی۔ دراصل وہ یہی کچھ دیکھنا چاہتے تھے کہ فاتح بیت المقدس کی جو علامات ان کی کتابوں میں درج ہیں، آیا وہ خلیفہ عمر رضی اللہ عنہ میں موجود ہیں یا نہیں؟ اور آپ رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر انہیں یقین ہوگیا تو فوراً اطاعت قبول کرلی۔ بصرہ کے والی(گورنر) نے اپنے لیے پختہ مکان بنوا لیا اور ایک ڈیوڑھی بھی بنوالی۔ آپ رضی اللہ عنہ کو اس خبر سے تنگی محسوس ہوئی۔ آپ رضی اللہ عنہ نے قاصد بھیج کر اسے ہدایت کی کہ وہاں پہنچ کر گورنر کو کچھ کہے بغیر اس کے مکان کو |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |