کرو۔‘‘ غور فرمائیے، آخر یہ سب کفایت شعاریاں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ذات اور اپنے گھر والوں پر کیوں لازم قرار دے رہے ہیں؟ اسی طرح ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لائے توایک پردہ پڑا ہو ادیکھ کر فوراً واپس چلے گئے اور فرمایا کہ’’ انسان درو دیوار کی نسبت کپڑے کے زیادہ حقدار ہیں۔ حلفائے راشدہ کے دورسے بھی ہمیں یہی سبق ملتا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جب خلیفہ مقرر ہوئے تو اپنے گزارہ کے لیے بیت المال میں سے ایک متوسط درجہ کے مزدور کا روزینہ یعنی چاردرہم کی رقم لینی منظوری کی۔ ایک دن آپ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ محترمہ نے اس قلیل رقم میں کچھ بچت کرکے حلوہ پکالیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس حلوہ کے لیے پیسے کہاں سے آئے؟ اور جب بیوی نے صورت حال سے آگاہ کیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے اپنا روزینہ کم کر دیا......... یہ اس شخص کا حال ہے جو خلافت سے پہلے کپڑے کا تاجر تھا اور آپ کا شمار متمول لوگوں میں ہوتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سادگی سب سے بڑھ کر ہے۔ قیصر روم کا سفیر آپ رضی اللہ عنہ سے ملنے کے لیے ےآیا لوگوں سے پوچھا ، تمہارے خلیفہ کہاں ہیں؟بتایا گیا کہ بیرون شہر فلاں درخت کے نیچے آرام فرما ہیں۔ دیکھا تو ایک معمولی آدمی ننگی زمین پر لیٹا سو رہا ہے۔ سمجھا کہ شاید لوگوں نے مجھے غلط پتہ دیا ہے ۔ دوبارہ جا کر پوچھا، اس دفعہ بھی اسے وہی خبر دی گئی۔ وہ اسی درخت کی طرف واپس آیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بیدار پایا۔ جب آپ رضی اللہ عنہ سے اس کی |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |