سے بھرا ہوا تکیہ ہے۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھا کہ جسم مبارک پر صف کے نشان پڑگئے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس منظر سے آب دیدہ ہوگئے اور عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (فداہ ابی و امی) قیصرو کسرٰی تو اللہ کے باغی ہو کر عیش کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہو کربھی اتنی پر مشقت زندگی بسر کریں۔ کیا ہم آپ کے لئے بھی قیصرو کسرٰی کا سا سامانِ راحت نہ مہیا کردیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے "الفقر فخری" کہہ کر اس تجویز کو مسترد کردیا۔ حالانکہ یہ وہ دور تھا جبکہ مدینہ میں اسلامی سٹیٹ قائم ہو چکی تھی، عرب کاکافی حصہ حلقہ بگوش اسلام ہو چکا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں نظام معیشت بھی کافی مستحکم اور مضبوط ہو چکا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں بیٹھ کر غنیمت سے حاصل ہونے والے غلام مسلمانوں میں تقسیم فرمارہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا وہاں تشریف لاتی ہیں اور اپنے والد محترم کو (چکی پیس پیس کر اور پانی ڈھو ڈھو کر گھسے ہوئے ہاتھ دکھا کر) عرض کرتی ہیں کہ مالِ غنیمت میں سے سب کو حصہ مل رہاہے تو ایک غلام مجھے بھی عنایت فرمادیجیے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو خالی ہاتھ واپس بھیج دیا اور فرمایا کہ گھر پر میرا انتظآر کرنا۔ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے فراغت پا کر اپنی صاحبزادی کے گھر پہنچے اور فرمایا: "بیٹی کیا میں تمہیں ایسا وظیفہ نہ بتاؤں جو غلام حاصل کرنے سے بہتر ہے۔ تم 33بار سبحان اللہ ، 33 بار الحمد للہ، 34 بار اللہ اکبر رات کو سوتے وقت پڑھ لیا |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |