سمجھاتے تھے مگر مسئلہ حل نہ ہوا۔ بالآخر خدائی احکام نے اس تنازعہ کا دوٹوک فیصلہ کردیا۔ اور یہ آیات نازل ہوئیں: ﴿ يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا ۔ وَاِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِيْمًا ﴾(الاحزاب:28-29) ترجمہ: ’’ کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج(مطہرات) سے فرما دیجیے کہ اگر تم دینا اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ، میں تمہیں کچھ دے دلا کر بھلے طریقہ سے رخصت کردوں۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دارآخرت کی طالب ہو تو جان لوکہ تم میں سے جو نیکوکار ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا اجر مہیا کررکھا ہے۔‘‘ اب ازواج کو یہ اختیار دیا گیا کہ چاہے تو سامان دنیا لے لیں پھر انہیں مناسب طریقہ پر ان کے گھروں کو روانہ کردیا جائے گا اور چاہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے مطابق ان کے ساتھ سادگی سے زندگی بسر کرلیں.... غور فرمائیے، کیا ازواج مطہرات،امہات المومنین کا یہ مطالبہ ناجائز تھا؟ خصوصا جبکہ اکثر مسلمان آسودہ حال ہوچکے تھے۔ اسی سلسلہ میں یہ واقعہ بھی قابل ذکر ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم بالا خانہ میں تشریف فرماتھے کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ تشریف لائے ،کیا دیکھتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی صف پر لیٹے ہوئے ہیں اور انہی پتوں |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |