﴿ وَيُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ](الحشر:9) "اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں خواہ اپنی جگہ وہ محتاج ہوں۔" رہی یہ بات کہ اپنے جائز حق کی تعیین کیا ہو تو اس کے متعلق قرآن مجید کا حکیمانہ ارشاد ہے: ﴿ بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰي نَفْسِهٖ بَصِيْرَةٌ ،وَّلَوْ اَلْقٰى مَعَاذِيْرَهٗ﴾(القیامۃ:14-15) "کہ انسان خواہ کتنی ہی معذرتیں کرے، وہ اپنے نفس (کے معاملات) کو خوب پہنچانتا ہے۔" انسان کا ضمیر اس کے اپنے حق میں بالکل جائز اور درست فیصلہ کرسکتا ہے بشرطیکہ انسان اس ضمیر کو مسخ کرکے ڈھیٹ پن کا ثبوت نہ دے۔ مذکورہ بالا بحث سے یہ بات عیاں ہے کہ سادگی اور کفایت شعاری کے ساتھ (معاشی اور معاشرتی طور پر) گہرا تعلق ہے۔ تاریخِ اسلام میں سے متعدد مثالیں کفایت شعاری کے متعلق پیش کی جا سکتی ہیں۔ جنگ احزاب کے بعد مسلمان مالِ غنیمت کی وجہ سے پہلے کی نسبت کافی آسودہ حال ہوگئے تو دیگر مسلمانوں کی دیکھا دیکھی ازواجِ مطہرات نے بھی زیورات اور نان نفقہ میں اضافہ کا مطالبہ کردیا۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مطالبہ سے سخت گھٹن محسوس ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پورے ایک ماہ کے لئے گھر سے مسجد کے بالا خانے میں منتقل ہوگئے۔ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس صورتِ حال سے سخت پریشان تھے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنی بیٹیوں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا و حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکو الگ الگ |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |