Maktaba Wahhabi

127 - 138
بنادیتی ہےجسےقرآن کریم میں نہ صرف ممنوع قرار دیاگیا ہےبلکہ اس کےمرتکب افرادکو’’اخوان الشیاطین،،کےنام سےیاد کیاگیاہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: [وَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَالْمِسْكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيْرًا 26؀اِنَّ الْمُبَذِّرِيْنَ كَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّيٰطِيْنِ ۭ وَكَانَ الشَّيْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا27؀](الاسراء:26-27) ترجمہ:’’رشتہ داروں،مسکینوں کوان کاحق دواورفضول خرچی نہ کروکیونکہ فضول خرچ شیطان کےبھائی ہیں اورشیطان اپنےرب کاناشکرا ہے۔،، اسلام اس حد تک اجازت تودیتا ہےکہ انسان اپناحق وصول کرےلیکن اس سےزیادہ نہ لے،نہ لینےکی کوشش کرے۔یہی چیز عدل ہے۔کیونکہ اگرکوئی شخص اپنےحق سےکلیتا دستبردارجائےتودنیامیں مادی ترقی کی رفتارختم ہوکررہ جائےاوراسلام اسے’’رہبانیت،،کانام دیتا ہےجواس کی نظر میں باپسندیدہ ہے۔ہاں اگرکوئی شخص اختیاررکھنےکےباوجود بھی اپناحق کم وصول کرےیااپنےدوسرےبھائی کوزیادہ دےدےتویہ ایثارہے۔ کفایت شعاری کامطلب ہی یہ ہےکہ انسان اپنی ذات پرکم خرچ کرےاورخودبچت کرکےاپنےسےمفلس لوگوں کی طرف وہ بچت منتقل کرےتاکہ خود غرضی کاقلع قمع ہواورایثار کی عادت بڑھے۔اوراس ایثار کابلند تردرجہ یہ ہےکہ انسان اپنی ضرورت کوبھی پس پشت ڈال کردوسرےبھائی کی ضرورت پوری کرے۔جیسا کہ ارشادربانی ہے:
Flag Counter