قرار دیتا ہے اسی طرح (بلکہ اس سے بھی بڑھ کر) اپنی حلال کمائی کو ڈھنگ سے خرچ کرنے کی ترغیب بھی دیتا ہے خرچ کرنے میں جو اہم اصول پیش نظر رکھنے کی تلقین ہے وہ اقتصاد ہے جس دوسرے لفظوں میں ہم اعتدال کا نام دے سکتے ہیں۔ یعنی ہر جائز ضرورت پر پورا پورا خرچ کرنا کہ نہ تو بخل سے کام لیا جائے اور نہ ہی تعیشات پر خرچ کیا جائے۔ اسلام میں یہی پسندیدہ ہے۔ مومنوں کی صفت قرآن کریم میں یہ بیان کی گئی ہے: ﴿ وَالَّذِيْنَ اِذَآ اَنْفَقُوْا لَمْ يُسْرِفُوْا وَلَمْ يَـقْتُرُوْا وَكَانَ بَيْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا 67 ﴾(الفرقان:67) ’’کہ (ایماندار لوگ وہ ہیں) جو خرچ کرتے وقت نہ تو فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ ہی بخل سے کام لیتے ہیں اور میانہ روی اختیار کرتے ہیں۔‘‘ اسلام نے امت مسلمہ کو ’امۃ مقتصدہ‘ (افراط وتفریط سے ہٹ کر درمیانی راہ پر چلنے والی امت کے نام سے یاد کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’خیر الأمور أوساطها‘‘ کہ بہترین کام میانہ روی ہے۔ لہٰذا اگر کوئی شخص اپنے حق سے زیادہ لینے کے کوشش کرے تو اسلام کی نظر میں یہ خود غرضی اور لالچ ہے کیونکہ یہ ایسی چیز ہے جو باعث فساد اور انسان کو ظلم کی راہ پر گامزن کرنے والی ہے۔ مقولہ مشہور ہے کہ زر، زن اور زمین دنیا میں جھگڑے اور فساد کی جڑ ہیں۔ لیکن اگر غور کیا جائے تو ان سب میں بھی خود غرضی ہی جزو مشترک نظر آتی ہے۔ اور یہ خود غرضی ایسی چیز ہے جو انسان کو اسراف (یا بسا اوقات بخل) کا عادی |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |