Maktaba Wahhabi

98 - 243
نے اس پر قسمیں اٹھائیں اور یہ معاہدہ لکھ کر کعبہ کے اندر لٹکا دیا تا کہ ان کے دل بھی اس پر عمل کے لیے آمادہ رہیں۔ دو یا تین سال تک قریش اس قطع رحمی کے معاہدے پر قائم رہے ۔ بنو ہاشم اور بنو مطلب کو انتہائی سخت مشقت اٹھانی پڑی۔ ان کے پاس کھانے پینے کی کوئی شے نہیں پہنچ سکتی تھی یہاں تک کہ کوئی قریشی صلۂ رحمی کے جذبے سے مخفی طور پر کچھ پہنچا دے۔ ابن ہشام رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طالب سے فرمایا: ’’چچا جان! میرے رب نے قریش کے بائیکاٹ کے معاہدے والی تحریر پر زمین کا کیڑا یعنی دیمک مسلط ّکر دی ہے۔ اس نے اللہ کے نام کے سوا ظلم، قطع رحمی اور جھوٹ وغیرہ ہر شے کو چاٹ لیا ہے۔‘‘ ابو طالب نے پوچھا: کیا تمھارے رب نے اس بات کی خبر دی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جی ہاں۔‘‘ ابو طالب نے کہا: اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہاں کوئی نہیں آئے گا۔ میں ابھی قریش کو جا کر اس کی خبر دیتا ہوں۔ ابو طالب باہر نکلے اور قریش کی جماعت کے پاس جا کر کہنے لگے: اے قریش کی جماعت! میرے بھتیجے نے بائیکاٹ والی تحریر کے بارے میں اس کے محو ہو جانے کی خبر دی ہے۔ ذرا اپنی وہ تحریر تو لاؤ۔ اگر میرے بھتیجے کی بات سچی ہے تو تعلقات منقطع رکھنے سے باز آ جاؤ اور قطع تعلقی کے بارے میں جو تم نے معاہدہ لکھا ہے اس سے دستبردار ہو جاؤ۔ اور اگر میرے بھتیجے نے غلط کہا ہے تو میں اسے تمھارے حوالے کرنے کے لیے تیار ہوں۔ قریش نے کہا: ہمیں منظور ہے اور انھوں نے اس بات پر اتفاق کر لیا، پھر انھوں نے اپنی تحریر کو دیکھا تو اس کی وہی حالت ہو چکی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی
Flag Counter