Maktaba Wahhabi

72 - 243
خلاف کینہ اور حسد پیدا ہو جاتا تھا۔ اس کے باوجود وہ ابھی تک یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ وہ ایک نہ ایک دن ضرور قریش اور بنو عبد مناف پر حکمرانی کریں گے۔ اسی دوران اللہ نے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ اللہ کے دین کی تبلیغ کرنے لگے اور لوگوں کو اس دین کی طرف بلانے لگے۔ کفارنے یہ سمجھ لیا کہ یہ نبوت و رسالت بنو عبد مناف کے لیے شرف و منزلت کا ایک اور بہت بڑا درجہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے انھیں عطا کیا ہے۔ اس سے ان کے دلوں میں حسد اور قبائلی تعصب کی آگ بھڑک اٹھی، چنانچہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی پیروی کرنے والوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ اس موقع پر ابو جہل نے یہ کلمہ کہا تھا جسے تاریخ نے محفوظ کر لیا: ’’آخر ہمیں یہ مرتبہ کب حاصل ہو گا؟‘‘ لوگوں کو راہ حق سے روکنے اور حق کی روشنیوں کو بجھانے میں ابوجہل کا یہ کردار تھا جو غزوۂ بدر میں اس کی ہلاکت کے بعد ختم ہو گیا لیکن ہم ہر زمانے اور ہر شہر میں نت نئے ابو جہل دیکھ رہے ہیں۔ ہم ایسے ابو جہل کو سیاسی میدان، جنگی میدان، تعلیمی اداروں اور زندگی کے ہر میدان میں موجود پاتے ہیں۔ ہمارے اس دور میں اس طرح کے جہلاء موجود ہیں جنھوں نے مکر و فریب اور دھوکہ دہی سے اقتدار حاصل کر لیا ہے۔ چنانچہ جب انھوں نے حکومت حاصل کر لی اور انھیں اختیارات مل گئے تو انھوں نے اپنی رائے عوام پر ٹھونسنا شروع کر دی اور زبردستی اقتدار سنبھال کے لوگوں کو غلامی کی زندگی جینے پر مجبور کردیا۔ ہم عالم اسلام اور خصوصاً عالم عرب کے اربابِ تعلیم و تربیت سے کہتے ہیں کہ وہ اس فریب کاری اور دھوکہ دہی کو خود بھی ترک کریں اور اپنے آپ کو اور اپنے مسلمان
Flag Counter