Maktaba Wahhabi

63 - 243
معرکہ ختم ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دیکھو ابو جہل کہاں ہے؟ اسے تلاش کرو۔ اگر وہ مقتولین میں چھپ گیا ہو تو اسے گھٹنے کے زخم کے نشان سے پہچاننا۔ ایک دفعہ بچپن میں عبداللہ بن جدعان کی دعوت کے موقع پر ہم دونوں میں ہاتھا پائی ہو گئی تھی، میں اس سے طاقت میں کچھ زیادہ تھا۔ میں نے اسے دھکا دیا تو وہ گھٹنے کے بل گر پڑا تھا اور اس پر نہ ختم ہونے والے زخم کا نشان پڑ گیا تھا۔‘‘ [1] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تلاش کرتے ہوئے میں نے اسے پا لیا۔ اس میں ابھی زندگی کی رمق باقی تھی۔ میں نے اسے پہچان لیا۔ اس نے مکہ میں ایک مرتبہ مجھے پکڑ لیا تھا اور مجھے زدو کوب کیا تھا۔ میں نے اپنا پاؤں اس کی گردن پر رکھ دیا اور کہا: او اللہ کے دشمن! دیکھ لے، اللہ نے تجھے رسوا کر دیا ہے۔ اس نے کہا: اے بکریوں کے چرواہے تو ایک دشوار جگہ پر چڑھ گیا ہے۔ پھر میں نے اس کا سر تن سے جدا کر دیا اور اس کا سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں لے آیا اور عرض کیا: یہ اللہ کے دشمن ابو جہل کا سر ہے۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے وہ سر پھینک دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے الحمد للہ کہا اور اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کی۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چل مجھے بھی (ابو جہل کی) لاش دکھا۔‘‘ میں چل پڑا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابو جہل کی نعش دکھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اس امت کا فرعون ہے۔‘‘ [2] واقدی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معوذ بن عفراء کی لاش کے قریب کھڑے
Flag Counter