Maktaba Wahhabi

60 - 243
اپنے قافلے کو بچانے کے لیے نکلے جو سامان تجارت سے بھرپور تھا اور ابوسفیان کی قیادت میں شام کی طرف سے آرہا تھا۔ تا ہم ابو سفیان ساحل سمندر کا راستہ اختیار کرنے کی و جہ سے قافلہ بچانے میں کامیاب ہو گیا۔ اس نے قریش کو پیغام بھیجا: ’’تم اس لیے نکلے تھے کہ اپنے قافلے، اپنے سامان اور اپنے جوانوں کی حفاظت کرو۔ اللہ نے ہم سب کو بچا لیا ہے، لہٰذا تم واپس چلے جاؤ۔‘‘ ابو جہل نے کہا: اللہ کی قسم! ہم واپس نہیں جائیں گے۔ ہم ضرور مقام بدر جائیں گے، وہاں تین دن تک قیام کریں گے، اونٹ ذبح کریں گے، لوگوں کو کھلائیں گے، شراب پئیں گے اور ہمارے سامنے رقص ہوں گے۔ عرب ہمارے بارے میں سنیں گے تو ہم سے ہمیشہ مرعوب رہیں گے۔[1] ابوجہل کی یہ باتیں حکیم بن حزام کو پسند نہ آئیں۔ اس نے عتبہ بن ربیعہ سے اس بارے میں مشورہ کیا تو اس نے بھی واپس جانے کے موقف کی تائید کی۔ جب حکیم نے ابو جہل کے سامنے عتبہ کا موقف بیان کیا تو اس نے کہا: ’’جب اس (عتبہ) نے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اور اس کے ساتھیوں کو دیکھا تو ان کے جادو نے اسے بھی سحر زدہ کردیا۔ اللہ کی قسم! ہم ہرگز واپس نہیں جائیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اور ان کے درمیان فیصلہ کر دے۔‘‘ جب عتبہ کو ابو جہل کا یہ جواب پہنچا تو اس نے کہا: ’’آنے والا وقت ہی یہ بتائے گا کہ کس پر جادو چلا ہے؟ مجھ پر یا ابوجہل پر۔‘‘
Flag Counter