Maktaba Wahhabi

59 - 243
وہ بہتر تدبیر کرنے والا ہے کہ اس نے گمراہ ٹولے سے اپنے بندے کو نجات دلائی۔ وہ بہتر تدبیر کرنے والا ہے کہ اس نے اپنا وعدہ پورا فرمایا، اپنے محبوب بندے کی مدد فرمائی اور کفر اور اہل کفر کو ذلیل و رسوا کیا۔ کیا ابو جہل کا کینہ ختم ہو گیا تھا؟ کیا اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک لحظہ بھر کے لیے بھی غور و فکر کیا تھا؟ کیا اس کا ذہن اس بات کی طرف گیا کہ اللہ تعالیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کر رہا ہے؟ کیا اسے یہ خیال نہیں آیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ پر جھوٹ نہیں گھڑ سکتے؟ حقیقت یہی ہے کہ ابو جہل اپنے کفر پر اڑا رہا۔ زندگی کی آخری رمق تک اس کے دماغ میں کفر کا بھُوسا بھرا رہا۔ اس نے عاتکہ بنت عبدالمطلب کا یہ خواب بھی سنا کہ : ’’قریش تین دن کے اندر اپنے موت کے گھاٹوں کی طرف روانہ ہوں گے۔‘‘ اس نے خواب میں یہ بھی دیکھا تھا: ’’جبل ابو قبیس پر ایک آدمی کھڑا ہے۔ اس نے بہت بڑا پتھر پھینکا جو ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا اور اس کے ٹکڑے مکہ کے ہر گھر میں گرے۔‘‘ [1] ابو جہل نے جب یہ خواب اور باتیں سنیں تو سیدھا عباس بن عبدالمطلب کے پاس پہنچا۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ طواف بیت اللہ میں مشغول تھے۔ ابو جہل نے اُن سے پوچھا: ’’تم میں یہ نبیہ کب سے پیدا ہو گئی ہے؟‘‘ [2] پھر اس نے کہا: ’’کیا یہ گنجائش باقی رہ گئی تھی کہ مردوں کے بعد اب تمھاری عورتوں نے بھی نبوت کا ڈھونگ رچا دیا ہے؟ ‘‘ جو کچھ عاتکہ نے دیکھا تھا وہ حق اور سچ نکلا۔ ابھی تین دن نہیں گزرے تھے کہ قریش
Flag Counter