Maktaba Wahhabi

45 - 243
’’مہاجر سوار کو خوش آمدید۔‘‘ [1] چنانچہ یہ اس وقت مسلمان ہوگئے اور بڑے اچھے مسلمان ثابت ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ’’تمھارے پاس عکرمہ آنے والے ہیں۔ جب وہ آ جائیں تو ان کے والد ابو جہل کو برا بھلا مت کہنا کیونکہ میت کو برا بھلا کہنے سے اس کے زندوں کو تکلیف ہوتی ہے۔‘‘ [2] سیدنا عکرمہ رضی اللہ عنہ نے معرکہ یرموک میں جام شہادت نوش کیا۔ ان کے ساتھ حارث بن ہشام اور سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہما بھی شہادت کے رتبہ پرفائز ہوئے۔ یہ لوگ جنگ کے میدان میں زخمی حالت میں پڑے ہوئے تھے۔ انھیں پانی پیش کیا گیا تو انھوں نے اپنے آپ پر اپنے بھائیوں کو ترجیح دی۔ جب ان میں سے کسی ایک کو پانی دیا جاتا تو وہ کہتا: ’’میری خیر ہے میرے فلاں بھائی کو پلا دو۔‘‘ سب ایک ایک کرکے شہید ہوگئے لیکن اپنے بھائی کو چھوڑ کرخود پانی نہیں پیا۔ اس واقعہ کی وضاحت کرتے ہوئے عبداللہ بن مطلب فرماتے ہیں: ’’عکرمہ رضی اللہ عنہ نے زخمی حالت میں پانی مانگا تو اتنے میں سیدنا سہیل رضی اللہ عنہ کی طرف سے آواز آئی کہ مجھے پانی پلا دو، چنانچہ عکرمہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: یہ پانی میرے بھائی کو پلا دو اسے مجھ سے زیادہ پیاس لگی ہے۔ جب پانی پلانے والا پانی لے کر سہیل رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تو ساتھ ہی زخمی حالت میں پڑے ہوئے حارث رضی اللہ عنہ نے پانی کا سوال کیا تو سہیل رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: یہ پانی حارث کو پلا دو، اسے پانی کی زیادہ طلب ہے۔ ابھی وہ ان تک نہیں پہنچے تھے کہ سب کے سب اللہ کو پیارے ہو گئے۔‘‘ [3]
Flag Counter