Maktaba Wahhabi

44 - 243
قتل کر دیا گیا تو یہ خوف کے مارے وہاں سے بھاگ آیا تھا۔ اس پر حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے درج ذیل اشعار کہے تھے: ’’اگر تو اپنی بات میں جھوٹا ہے تو تو نے اس طرح نجات پائی جس طرح حارث بن ہشام بھاگ گیا۔ اس نے اپنے محبوبوں کو اپنے پیچھے لڑنے کے لیے چھوڑ دیا اور خود بہت تیز رفتار گھوڑے پر سوار ہو کر جان بچا کر بھاگا۔‘‘ حارث بن ہشام نے ان اشعار کے جواب میں اپنا عذر یوں پیش کیا: ’’اللہ جانتا ہے کہ میں نے اس وقت تک لڑائی سے منہ نہیں موڑا جب تک کہ انھوں نے میرے گھوڑے کو جھاگ پیدا کرنے والے تیز اور شفاف نیزے نہیں مارے۔ اور میں نے اس تنگ جگہ میں ان کی طرف سے موت کی خوشبو پا لی تھی۔ اور گھوڑے بھی منتشر نہیں ہوئے تھے۔ میں جان گیا تھا کہ اگر میں اکیلا دشمن سے لڑتا تو قتل ہو جاتا۔ میری وہاں موجودگی سے دشمن کو کوئی فرق نہیں پڑ سکتا تھا۔ میں وہاں سے آگیا جبکہ میرے محبوب لوگ وہیں تھے۔ مجھے معلوم ہو گیا تھا کہ انھیں شدید عذاب پہنچنے والا ہے۔‘‘ حارث بن ہشام فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہو گئے تھے۔ اور بہت اچھے مسلمان ثابت ہوئے۔ ان کا شمار جلیل القدر صحابہ میں ہوتا ہے۔ ابوجہل کے بیٹے کا نام عکرمہ تھا۔ وہ دورِ جاہلیت میں مکہ کا بہت بڑا شہسوار سمجھا جاتا تھا۔ فتح مکہ کے موقع پر یمن کی طرف بھاگ گیا۔ اس کی بیوی اس تک پہنچی، اُسے اسلام کی دعوت دی، آخر کار اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا:
Flag Counter