Maktaba Wahhabi

209 - 243
آپ کو قریش کے ان چادر پوش افراد کے مقابلے میں ایسا ہی محسوس کرتے ہیں جیسے کسی کا قول ہے۔[1] ’’کتے کو روٹی ڈالو تاکہ وہ تمھی کو کاٹے۔‘‘ [2] اللہ کی قسم! اگر ہم مدینہ لوٹ جائیں تو ہم عزت والے ان ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال باہر کریں گے۔ پھر وہ وہاں پر موجود اپنی قوم کے لوگوں کی طرف متوجہ ہوا اور ان سے کہنے لگا: ’’یہ سب تمھارا ہی کیا دھرا ہے۔ تم نے انھیں اپنے شہر میں ٹھہرنے کی اجازت دی اور اپنا مال و دولت ان میں تقسیم کر دیا۔ اللہ کی قسم! اگر تم انھیں کچھ نہ دیتے تو یہ لوگ کہیں اور چلے جاتے۔‘‘ [3] سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے جب یہ ساری بات سنی تو فوراً دوڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس غزوہ سے فارغ ہو چکے تھے۔ چنانچہ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ساری بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گوش گزار کر دی۔ اس وقت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! عباد بن بشر کو حکم دیجیے کہ وہ عبداللہ بن ابی کا سر تن سے جدا کردے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عمر رضی اللہ عنہ ! یہ کیسے ہو سکتا ہے! اگر میں ایسا کردوں تو لوگ باتیں بنائیں گے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔‘‘ [4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو کوچ کرنے کا حکم دے دیا۔ یہ ایسا وقت
Flag Counter