Maktaba Wahhabi

179 - 243
تھا کہ اچانک ایک آدمی تلوار لے کر ہمارے سامنے آگیا، اس آدمی نے امیہ کے بیٹے کو تلوار ماری جس سے وہ مر گیا۔ یہ دیکھ کر امیہ اتنی زور سے چیخا کہ ایسی چیخ میں نے کبھی نہیں سنی۔ میں نے کہا: اے امیہ! آج تیرے لیے بچنا ناممکن ہے اگر تو اپنے آپ کو بچا سکتا ہے تو بچا لے۔ اللہ کی قسم! آج میں تیری کوئی مدد نہیں کر سکوں گا۔ مجاہدین نے اپنی تلواروں سے امیہ اور اس کے بیٹے کا کام تمام کردیا۔ عبدالرحمن بن عوف کہا کرتے تھے کہ اللہ بلال رضی اللہ عنہ پر رحم کرے، انھوں نے میری زرہوں اور میرے قیدیوں کو ضائع کر کےمیرا دل دکھایا۔[1] مسلمانوں نے کفر کے لشکر کو پچھاڑ دیا اور اس طرح اللہ کا اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ہوا وعدہ سچا ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس معرکے میں مسلمانوں کی زبردست مدد فرمائی۔ کفار کا لشکر اپنے مقتولین اور سازو سامان کو چھوڑ کر مکہ کی طرف بھاگ نکلا۔ اور ہر طرف اللہ اکبر اور لا الٰہ الاّ اللہ کی صدائیں گونجنے لگیں، مجاہدینِ بدر پانی ملنے پر اپنے رب کا شکر ادا کر رہے تھے اور اپنے اوپر ہونے والے اللہ کے عظیم فضل کا اعتراف کر رہے تھے۔ ان کی سچی صدائیں وادی کے اطراف میں بار بار گونجتی رہیں اور فضا توحید ربانی کے اس نشیدِ عالیہ سے نغمہ بار ہو گئی: ((لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، صَدَقَ وَعْدَہٗ، وَنَصَرَ عَبْدَہٗ، وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہٗ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَلَا نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ، مُخْلِصِینَ لَہٗ الدِّینَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُونَ)) ’’اللہ کے سوا کوئی اِلٰہ نہیں، جس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، اس اکیلے نے لشکروں
Flag Counter