Maktaba Wahhabi

178 - 243
یہاں تک کہ بدر کا دن آگیا، میں اس کے پاس سے گزرا، وہ اپنے بیٹے علی کا ہاتھ پکڑے کھڑا تھا۔ میں نے کچھ زرہیں اٹھا رکھی تھیں۔ جب اس نے مجھے دیکھا تو کہنے لگا: ’’یا عبد عمرو‘‘ میں نے اسے جواب نہ دیا۔ پھر اس نے کہا: ’’یا عبد الٰہ‘‘۔ میں نے جواب دیتے ہوئے کہا: جی کیا بات ہے؟ وہ کہنے لگا: کیا تمھیں مجھ سے کچھ دلچسپی ہے؟ میں تمھارے لیے ان زرہوں سے بہتر ہوں جو تمھارے پاس ہیں۔ میں نے کہا: ہاں! بات بالکل اسی طرح ہے۔ اللہ کی قسم! میں نے اپنے ہاتھ سے زرہیں پھینک دیں اور اس کا اور اس کے بیٹے علی کا ہاتھ پکڑ لیا۔ امیہ کہہ رہا تھا کہ آج جیسا دن میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ پھر میں ان دونوں کو اپنے ساتھ لے کر آگے نکل آیا۔ میں امیہ اور اس کے بیٹے کا ہاتھ پکڑے چلا آ رہا تھا، امیہ نے کہا:اے عبداللہ! تم میں وہ کون شخص ہے جس نے اپنے سینے پر شتر مرغ کے پر کی علامت لگا رکھی ہے؟ میں نے کہا: وہ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ہیں۔ امیہ کہنے لگا: یہ وہی شخص ہے جس نے ہمارے ساتھ یہ سلوک کیا۔ ابھی اس کی بات مکمل نہیں ہوئی تھی کہ اچانک سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی نظر ہم پر پڑی۔ امیہ کا سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ مکہ مکرمہ میں مشہور تھا۔ جب سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے امیہ کو دیکھا تو بلند آہنگی سے کہنے لگے: لوگو! یہ ہے کفر کا سرغنہ امیہ بن خلف۔ آج اگر یہ بچ گیا تو میں نہیں بچ سکوں گا۔ میں نے کہا: اے بلال رضی اللہ عنہ ! یہ میرا قیدی ہے۔ وہ کہنے لگے: اگر یہ بچ گیا تو میں نہیں بچوں گا۔ پھر انھوں نے زور سے آواز دے کر کہا: اے اللہ کے دین کے سپاہیو! یہ کفر کا سرغنہ امیہ بن خلف ہے اگر آج یہ بچ گیا تو میں نہیں بچ سکوں گا۔ لوگوں نے ہمیں گھیرے میں لے لیا۔ میں امیہ اور اس کے بیٹے کا دفاع کررہا
Flag Counter