Maktaba Wahhabi

122 - 243
اپنا پاؤں برے طریقے سے گھسیٹتا ہوا آیا اور خیمے کی اوٹ میں بیٹھ گیا۔ اس کی پشت میری کمر کی طرف تھی، ابھی وہ بیٹھا ہی تھا کہ لوگوں نے کہا: لو! یہ ابو سفیان بن حارث بن عبدالمطلب آگیا۔ ابورافع کہتے ہیں کہ ابو لہب نے اسے آواز دے کر اپنے پاس بلایا اور کہا: میری عمر کی قسم! کیا تمھارے پاس کوئی اہم خبر ہے؟ ابورافع کہتے ہیں: وہ ابولہب کے پاس بیٹھ گیا اور لوگ اس کے ارد گرد جمع ہوگئے۔ ابو لہب نے کہا: اے میرے بھتیجے! جلدی بتا کہ وہاں معاملہ کیسا رہا؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! ایسے لوگوں سے پالا پڑا جن کے سامنے ہم نے اپنی پیٹھ رکھ دی، وہ ہمیں جہاں چاہتے تھے، اٹھا کر دے مارتے تھے، حالانکہ وہ زیادہ لوگ نہیں تھے، ہمارا سامنا سفید رنگ والے جوانوں سے ہوا، وہ دھاری دار چمکتے ہوئے گھوڑوں پر سوار تھے۔ اللہ کی قسم! انھوں نے ہمارا ستیاناس کر دیا ان کے سامنے کوئی نہ ٹک سکا۔ ابو رافع کہتے ہیں کہ میں نے خیمے کا کنارا اٹھا کر کہا: ’’اللہ کی قسم! وہ فرشتے تھے۔‘‘ [1] میری بات سن کر ابولہب نے میرے منہ پر زور دار تھپڑ مارا۔ میں بھی اس پر جھپٹا، اس نے مجھے اٹھا کر زمین پر پٹخ دیا، پھر دو گھٹنوں کے بل میرے سینے پر بیٹھ گیا اور مجھے مارنے لگا، میں کمزور تھا، اس لیے ام فضل کھڑی ہوگئیں۔ انھوں نے خیمے کا ایک ستون ہاتھ میں لیا اور یہ کہتے ہوئے ابو لہب کے سر پر دے مارا کہ اس کا آقا یہاں نہیں ہے، اس لیے تو اسے کمزور سمجھ بیٹھا ہے۔ ابولہب کا سر شدید زخمی ہوگیا، وہ ذلیل طریقے سے اپنے پاؤں کو گھسیٹتا ہوا کھڑا ہوا۔[2] وہ اپنی قوم کی بدترین شکست کی و جہ سے خوب ذلیل ہوا۔ اس طرح اللہ نے اس کی تدبیر کو خاک میں ملا دیا، اس کے مکر کا
Flag Counter