Maktaba Wahhabi

96 - 222
بچایا جائے۔ جن سازشوں سے امت کھوکھلی ہوتی ہے، ان اندرونی سازشوں کی کامیابی کی اصل و جہ خواہشات کی غلامی اور کتاب اللہ سے روگردانی ہے۔ دارالسلام بغداد کے دروازے تاتاریوں اور منگولوں کے لیے حکومت مخالف گروہ ہی نے کھولے تھے۔ اسی دور میں مسلمانوں کی دوسری بڑی سلطنت میں فاطمی خانوادے کے مسلمان وزیر نے مسلمانوں کے خلاف صلیبیوں سے تعاون کی درخواست کی تھی۔ ادھر ایک تیسرے مسلمان ملک اندلس کو دیکھ لیں۔ وہاں کے حکمران ایک دوسرے کے خلاف قرب و جوار کے فرنگیوں سے مدد لیتے نہیں شرماتے تھے۔ جس دور میں سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کوفے کے محلے کندہ میں آباد ہوئے اس دور میں اسی طرح کے بہت سارے واقعات گزر رہے تھے۔ ہم اپنے سابقہ سوال کی طرف آتے ہیں کہ صحابہ کی ایک جماعت کوفہ سکونت اختیار کرنے کے لیے کیوں مجبور ہوئی؟ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کوفے کے بارے میں فرمایا تھا: ’’کوفہ: کنز الإیمان (ایمان کا خزانہ ہے)۔ ’’کوفہ: حجۃ الاسلام (اسلام کی دلیل ہے)۔ کوفہ: سیف اللّٰہ ورمحہ یضعہ حیث شاء (اللہ کی تلوار اور اس کا نیزہ ہے، وہ جہاں چاہتا ہے اسے مارتا ہے)۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اللہ تعالیٰ اہل کوفہ کی اسی طرح مشرق و مغرب میں مدد کرے گا جس طرح اس نے حجاز (مدینہ اورمکہ) میں مدد کی۔‘‘ [1]
Flag Counter