Maktaba Wahhabi

30 - 222
﴿ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ﴾ ’’سب اپنے اپنے مدار میں تیرتے پھرتے ہیں۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے انھیں ظاہری و باطنی بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ ﴿ وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوهَا ﴾ ’’ اور اگر تم اللہ کی نعمتیں گننا چاہو توانھیں گن نہ سکو۔‘‘ [2] جابر رضی اللہ عنہ یہ سب خوبصورت آیات صبح و شام سنتے رہتے تھے اور ان کے معانی و مفاہیم کو ذہن نشین کرتے رہتے تھے۔ جہاد کی تیاری: ایک دن جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کو دیکھا کہ وہ اپنی تلوار تیز کررہے ہیں اور کسی مہم پر جانے کے لیے سواری تیارکررہے ہیں۔ وہ اپنے والد کے قریب آئے اور اس تیاری کے بارے میں پوچھا۔ والد نے بتایا کہ مکہ کے کافر اپنے سواروں اور پیادوں کا لشکر لیے آرہے ہیں۔ وہ ہم سے لڑنے آرہے ہیں۔ وہ ہماری دعوت، دعوت توحید کی جڑ کاٹ دینا چاہتے ہیں۔ جابر رضی اللہ عنہ کا خون جوش میں آگیا۔ وہ اپنے والد سے کہنے لگے: ابوجان! میں بھی آپ کے ساتھ جاؤں گا۔ باپ نے کہا: بیٹا! یہ میرے اختیار میں نہیں بلکہ اس کے بارے میں لشکر کے قائد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم حرفِ آخر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تمھیں ساتھ لے جانے یا واپس لوٹادینے کا اختیار رکھتے ہیں تاآنکہ تم قوی اور جوان ہو جاؤ، تمھارے دست و بازو تلوار چلانے کے قابل ہوجائیں اور تم دشمن کا مقابلہ کرسکو۔
Flag Counter