Maktaba Wahhabi

120 - 222
معلوم ہے کہ تمھاری قوم کا کوئی دین مذہب نہیں۔ انھوں نے اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کا دین فراموش کردیا ہے۔ دوستو! اب تم اپنے لیے کوئی بہتر دین تلاش کرو۔ کیونکہ اس وقت تم بھی کسی دین پر کاربند نہیں ہو۔ یہ کہہ کر چاروں دوست خالص ملت ابراہیم کی تلاش میں مختلف علاقوں میں بکھر گئے۔ [1] ورقہ بن نوفل نے نصرانیت اختیار کرلی اور اس میں مستحکم ہوگئے۔ عیسائیوں سے بہت سی کتابیں حاصل کیں اور اہل کتاب کے عالم بن گئے۔ الاَغانی کے مؤلف ابوالفرج الاصفہانی کا کہنا ہے کہ ورقہ بن نوفل ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے دور جاہلیت میں بتوں سے کنارہ کشی اختیار کی ہوئی تھی۔ وہ دین کی تلاش میں نکلے تھے۔ انھوں نے بہت سی کتابوں کا مطالعہ کیا تھا، نیز وہ بتوں کے نام کے چڑھاوے اور ذبیحے نہیں کھاتے تھے۔ انھوں نے عبرانی زبان سیکھ لی تھی اور عبرانی میں لکھا بھی کرتے تھے، نیز جتنا اللہ نے مقدر کیا، عبرانی میں انجیل بھی لکھا کرتے تھے۔ ان کے علم و معرفت کا معاملہ ان کی قوم سے پوشیدہ نہیں تھا۔ اسی لیے حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی کے نازل ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ورقہ کے پاس لے گئی تھیں تاکہ ان سے وحی کے متعلق معلومات لے سکیں۔ انھوں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو مفید معلومات دیں جس سے انھیں تسلی ہوگئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا آغاز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی کے نزول کے سلسلے میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
Flag Counter