Maktaba Wahhabi

40 - 222
جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’صبح ہوئی تو میں اونٹ لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اونٹ مسجد کے دروازے پر باندھ دیا اور خود مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوکر بیٹھ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے باہر تشریف لائے اور دروازے پر اونٹ بندھا دیکھا تو فرمایا: ’’یہ اونٹ کس کا ہے؟‘‘ صحابہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! یہ جابر کا اونٹ ہے۔ صحابہ کرام مجھے بلاکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بھتیجے! اونٹ کی نکیل پکڑ، یہ تیرا ہی ہے۔‘‘ پھر آپ نے بلال رضی اللہ عنہ کو بلاکر فرمایا: ’’جابر کو ساتھ لے جاؤ اور اسے ایک اوقیہ چاندی دے دو۔‘‘ میں بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ گیا۔ انھوں نے مجھے میری مطلوبہ رقم دے دی اور کچھ زیادہ دی۔ اللہ کی قسم! وہ تھوڑی سی اضافی رقم بڑی مدت میرے پاس رہی اور اس میں برکت ہوتی رہی۔ ہمارے گھر میں اس کی بڑی تکریم ہوتی تھی یہاں تک کہ حرہ کے دن وہ مجھ سے ضائع ہوگئی۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے ساتھیوں کی خبر گیری کرنا معزز قارئین! یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کی کس قدر خبرگیری کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ہر خوشی اور شادمانی میں ان کے ساتھ ہوتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر رضی اللہ عنہ سے قافلے سے پیچھے رہ جانے کا سبب دریافت فرمایا۔ اور جابر رضی اللہ عنہ کے کمزور مالی حالات ہی کی بنا پر ان کا اونٹ خریدنے کے لیے بھاؤ تاؤ کیا۔ بعد میں اونٹ کی قیمت بھی دے دی اور اونٹ بھی ان کے حوالے کردیا۔ یہاں ایک قائد اور اس کے پیروکار، ایک رسول اور اس کے صحابی کے درمیان ایسی بیع اور
Flag Counter