Maktaba Wahhabi

45 - 222
آیت کی شانِ نزول علامہ ابن جریر طبری رحمہ اللہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں بیمار ہوگیا تھا۔ میری نو یا سات بہنیں تھیں۔ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، مجھے دم کیا تو میں ہوش میں آگیا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں اپنی بہنوں کے لیے ایک ثلث، یعنی ایک تہائی مال کی وصیت نہ کر جاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مال کی مقدار کچھ زیادہ کرو۔‘‘ میں نے عرض کی: نصف مال؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’کچھ اور زیادہ کرو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر چلے گئے اور مجھے یونہی چھوڑ گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد تشریف لائے اور فرمایا: ’’جابر! میں نہیں خیال کرتا کہ اس بیماری میں تمھاری موت واقع ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے تمھاری بہنوں کے معاملے میں قرآن نازل کردیا ہے اور ان کا دو تہائی (2/3) حصہ مقرر کیا ہے۔‘‘ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں درج ذیل آیت میرے ہی بارے میں اتری تھی: ﴿ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللّٰهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا
Flag Counter