Maktaba Wahhabi

221 - 222
سیدنا زید بن دثنہ رضی اللہ عنہ کی شہادت سیدنا زید بن دثنہ رضی اللہ عنہ کو صفوان بن امیہ نے خرید لیا تھا (بعد میں یہ بھی مسلمان ہوگئے تھے) تاکہ انھیں اپنے باپ امیہ بن خلف کے بدلے میں قتل کردے۔ جب مکہ والوں نے زید اور خبیب رضی اللہ عنہما کو خریدا تو یہ حرمت والا مہینہ تھا جس میں لڑائی اور قتل و غارت کو مشرکین بھی حرام سمجھتے تھے۔ اس حرمت والے مہینے کے گزرنے پر انھیں قتل کیا جانا تھا۔ جب حرمت والا مہینہ گزرگیا تو صفوان بن امیہ نے زید بن دثنہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اپنا غلام نِسطاس بھیجا کہ وہ انھیں لے کر حرم سے باہر تنعیم کے مقام پر لے جائے تاکہ انھیں وہاں جاکر شہید کیاجائے۔ ان کے قتل کا نظارہ کرنے کے لیے قریش کی کثیر تعداد جمع تھی۔ ان میں ابو سفیان بن حرب بھی تھے جو تا حال مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ جب زید رضی اللہ عنہ کو قتل کے لیے سُولی کے قریب کیا گیا تو ابوسفیان بن حرب نے پوچھا: زید! تجھے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا تو اس بات پر راضی ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)اس وقت ہمارے پاس تیری جگہ پر ہوتے اور تیرے بجائے ہم ان کی گردن اڑادیتے اور تو اپنے گھر میں آرام کرتا۔ زید رضی اللہ عنہ نے ابوسفیان کو منہ توڑ جواب دیا، فرمایا: اللہ کی قسم! میں تو یہ بھی پسند نہیں کرتا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جہاں ہیں، وہاں آپ کو کانٹا بھی چبھے جس سے آپ کو تکلیف ہو اور میں اپنے گھر میں آرام کروں۔ تب ابوسفیان ( رضی اللہ عنہ)نے کہا: میں نے آج تک کسی کو کسی سے اتنی محبت کرتے نہیں دیکھا جتنی محبت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم)کے ساتھی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم)سے کرتے ہیں۔ پھر نِسطاس نے
Flag Counter