Maktaba Wahhabi

200 - 222
آیات کی شان نزول قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: ہمارے ہاں بنو اُبیَرق (ابیرق آدمی کے بیٹے) نامی ایک گھرانہ آباد تھا۔ ابیرق کے بیٹوں کے نام یہ تھے: بِشر، بشیر اور مُبَشر۔ ان میں سے بشیر منافق آدمی تھا۔ یہ شعروں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ہجو کرتا تھا اور ان شعروں کو کسی عرب شاعر کے نام منسوب کردیتا تھا کہ یہ شعر فلاں فلاں شاعر کے ہیں۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تک یہ شعر پہنچتے تو وہ کہتے: اللہ کی قسم! یہ شعر اسی منافق خبیث کے ہیں۔ علاوہ ازیں کبھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یوں بھی کہہ دیتے: اُبیرق کے بیٹے ہی نے یہ شعر کہے ہیں۔ ابیرق کی اولاد جاہلیت اور اسلام دونوں زمانوں میں فقیر اور تنگ دست رہی ہے۔ اس زمانے میں اہل مدینہ کی عام خوراک کھجور اور جَو تھی۔ اگر کسی کے پاس کچھ کشائش ہوتی اور تاجر آٹا لے کر مدینہ آتے تو یہی بشیر منافق ان سے آٹا خرید کر اپنے لیے مخصوص کر لیتا۔ دیگر اہل و عیال کھجور اور جَو ہی پر گزارا کرتے۔ سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ شام سے تاجر آئے تو میرے چچا رفاعہ بن زید نے آٹے کی ایک بوری خریدلی اور اسے اپنے کمرے میں رکھ دیا۔ کمرے میں زرع، تلوار اور دیگر اسلحہ بھی رکھا ہوا تھا۔ رات کو چور آیا اور اس نے گھر سے مال چرا لیا۔
Flag Counter