Maktaba Wahhabi

29 - 222
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری کے موقع پر: اسلام قبول کرنے کے بعد سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی زندگی میں نئی لہر آگئی تھی۔ دن بہت ہنسی خوشی سے گزررہے تھے۔ جابر رضی اللہ عنہ صبح کے وقت کھیتوں میں جاتے اور شام کو لوٹ آتے۔ اپنے دوستوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے، باتیں کرتے اور کھیلتے کو دتے تھے۔ اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ آمد کا انتظار ہورہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے استقبال کے لیے پورا مدینہ تیار تھا۔ مرد، عورتیں، بوڑھے، جوان اور بچے بہت شدت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے منتظر تھے، یہاں تک کہ وہ مبارک اور روشن دن آپہنچا جس میں سرزمین یثرب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قدم بوسی کی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری سے آپ کے جان نثاروں کی زندگی ایک نئے دور میں داخل ہوگئی۔ مسلمانوں نے مقصد زندگی پالیا تھا۔ انھیں پتہ چل گیا تھا کہ زندگی کے سفر کا دورانیہ بہت تھوڑا ہے۔ اس فانی زندگی کے بعد ابدی حیات ہے جو کبھی ختم نہ ہوگی۔ انھوں نے یقین کرلیا تھا کہ اللہ سبحانہ نے انھیں اہم مقصد کے لیے پیدا کیا ہے اور وہ مقصد اللہ کی بندگی ہے: ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾ ’’اورمیں نے جن اور انسان اسی لیے تو پیدا کیے ہیں کہ وہ میری ہی عبادت کریں۔‘‘[1] نیز اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ان کے لیے زمین، آسمان، سورج اور چاند کو مسخر کردیا ہے۔
Flag Counter